اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایسے موقع پر جب ذیابیطس کے شکار افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے ،ان میں سے بہت سے افراد کے کوویڈ -19 سے شدید بیمار ہونے اور اموات کے خطرہ میں اضافہ ہورہا ہے۔14 نومبر کو ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری
جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ ذیابیطس سے بچا اور علاج کے لئے بہت ساری کوششیں کی گئی ہیں، لیکن کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں یہ بیماری تیزی سے بڑھ رہی ہے جہاں تشخیص ، ادویات ، اور جان بچانے والے علاج کی فراہمی کے علم کی سہولیات کی کمی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا 42کروڑ20لاکھ بالغ افراد (2014 سے تازہ ترین اعدادوشمار) ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں یہ تعداد 1980 میں 10کروڑ80 لاکھ کے قریب تھی بالغ آبادی میں یہ تعداد 4.7 سے 8.5 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ذیابیطس نابینا پن ، گردوں کی خرابی ، دل کے دورہ ، فالج اورجسم کے نچلے اعضا کے کٹ جانے کی ایک بڑی وجہ ہے اور کوویڈ-19 ان لوگوں کے لئے اضافی تکلیف کا باعث ہے جنہیں مستقل دیکھ بھال اور علاج کی ضرورت اور جو اپنی بیماری کے علاج معالجے تک رسائی کے لئے مشکلات کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ صحت مند غذا ، جسمانی سرگرمیاں اور سگریٹ نوشی سے پرہیز ٹائپ 2 ذیابیطس کو روک سکتی ہے یا اس کے لاحق ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے جسے غیرانسولین پرمنحصر یا بالغ عمر کی ذیابیطس کہا جاتا ہے۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اگلے سال عالمی ذیابیطس معاہدہ کے ایک نئے اقدام کا آغاز کر رہا ہے جو ذیابیطس کے بوجھ کو کم کرنے کے لئے ہماری امدادی کوششوں کوعملی شکل دے گا اور ہم آہنگی لائے گا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں