اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر انتظام امراض قلب سے بچاؤ میں خواتین کا کردار “کے موضوع پراسلام آباد میں خصوصی سیمینار کاانعقادکیاگیا،جس کی مہمان خصوصی وفاقی وزیربرائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل،وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹرنوشین حامد،سینیٹر
وپیپلزپارٹی کی سینئر خاتون رہنماروبینہ خالد،سینیٹر ثمینہ سعید،ممبرقومی اسمبلی کنول شاہ زیب، نیشنل کمیشن آف چائلڈ رائٹس کی چیئرپرسن افشاں تحسین باجوہ تھیں،دیگرمہمانوں میں،،ایم پی اے فرح آغا،،پلومونولوجسٹ ڈاکٹرواجدعلی،ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی عائشہ سید،انفارمیشن سیکرٹری ضلع راولپنڈی قدسیہ مدثر،سینئر نائب صدر منہاج القرآن راضیہ نوید،ڈائریکٹر ویلفیئر منہاج القرآن ناہید مظہر،اداکارہ لیلہ زبیری،،سول سوسائٹی،صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،جب کہ میزبانی کے فرائض پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے صدر میجر جنرل (ر) مسعودالرحمن کیانی،جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن،پناہ کے سینئر ممبران نے سرانجام دیے،سیمینار کاآغازتلاوت قرآن پاک سے کیاگیا،وفاقی وزیربرائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہاکہ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ)گزشتہ 36سال سے دل کی بیماریوں سے بچاؤکیلئے عام شہریوں کوآگہی دینے کے فرائض سرانجام دے رہی ہے،جس کامقصد شہریوں کودل کی بیماریوں سے بچاناہے، ہم ان کی خدمات کوسراہاتے ہیں،پناہ کی ایمبیسیڈر بننے کی وجہ بھی یہی ہے، بچیوں اورنوجوان لڑکیوں میں تمباکونوشی اورشوگری ڈڑنکس کابڑھتاہوارجحان قابل فکر ہے،ہمیں ان غیر ضروری اشیاء کے استعمال کوترک کرناہوگا،دنیا بھر میں اکتوبر کامہینہ کینسرکی آگہی مہم کے طورپرمنایاجاتاہے،ہمیں بتایاگیاکہ جو لوگ روزانہ کی بنیادپرشوگری ڈڑنکس کااستعمال کرتے ہیں، ان میں کینسر کے 18فیصد،اور ہارٹ اٹیک کے42فیصد خدشات بڑھ جاتے ہیں،ہماری حکومت کی کوشش ہے کہ ہم اپناامپورٹ بل کم کریں، جوچیز ہمارے ملک میں آئیں وہ حلال ہوں،ایکسپورٹ بل بڑھاناہے،جس پرحکومت کام کررہی ہے،آپ قانون سازی پرتجاویز پیش کریں،ہم اس پرعمل درآمد کروانے میں آپ کی مددکرینگے،آگہی کے لئے پناہ جہاں بھی بلائے گا،ہم ان کے ساتھ ہیں۔وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹرنوشین حامدنے کہاکہ خواتین کوصحت کے معاملات پراہم کرداراداکرناہوگا،دل کے امراض کی آگہی دینے میں پناہ کی کوشش قابل تحسین ہے،ڈبلیوایچ اودل کے امراض سے بچانے اورصحت پرخاص کام کررہی ہے،میٹھے کے ساتھ نمک کوکم استعمال کرناچاہیے،خواتین کوچاہیے کہ دل کے امراض سے بچنے کے لئے چکنائی کااستعمال کم کریں،دنیا بھر میں ان پرقانون سازی ہورہی ہے،اس پرہمیں بھی سوچناہوگا،تمباکونوشی ایک انڈسٹری ہے جوہرسال ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد کومارتی ہے،اوراسی رفتار سے اپنے نئے گاہک تیارکرتی ہے،جن کامرکزبچے اورنوجوان نسل ہے، پاکستان میں روزانہ 1200بچے تمباکونوشی شروع کرتے ہیں،پمز میں پرمانولوجسٹ وارڈمیں گئی،جہاں پر90فیصد مریض تمباکونوشی کاشکارتھے،جوبچیاں کالج کے زمانے میں تمباکونوشی کی عادی ہوتی ہیں،وہ شادی کے بعد بھی تمباکونوشی کرتی ہیں،جس کے نتیجے میں ان کی شادیاں ٹوٹ رہی ہیں،ہمیں چاہیے کہ ہم ان چیزوں پرفوکس کریں جوبیماری سے نجات دلانے میں مددگارثابت ہو۔ سینیٹر وپیپلزپارٹی کی سینئر خاتون رہنماروبینہ خالدنے کہاکہ نوجوان نسل کومثبت سمت اختیارکرناہوگی،ای سگریٹ ایک خطرناک روش ہے جسے نوجوان نسل اپنارہی ہے،حیریت کی بات یہ ہے کہ اس کی فروخت پرچیک نہیں ہے،اس کے لئے مثبت کاوشیں کرناہوں گی،پناہ کویقین دلاتی ہوں کہ پارلیمنٹ میں ہم پناہ کے مقصد کے ساتھ کھڑے ہونگے،یہ ہمارے بچوں کے مستقبل بچانے کی جنگ ہے،ہم سب کومل کرایک ایساپلیٹ فارم بناناچاہیے،جہاں ایک آوازبن کرمنفی رویوں کے خلاف آوازبلندکی جائے،جس میں میڈیاکااہم کردارہے،دل کے امراض اورپناہ کے پیغام کوگھرگھر پہنچائیں،نیشنل کمیشن آف چائلڈ رائٹس کی چیئرپرسن افشاں تحسین باجوہ نے کہاکہ خواتین کوصحت مند معاشرہ کی تشکیل میں آگہی دینابہت ضروری ہے،پاکستان میں 109لاء ہیں،قانون سازی سے اہم عمل درآمد ہے،ادارے کس قدر منظم ہیں اس پرفوکس ہوناچاہیے،کیااداروں کاآپس میں رابطہ ہے،اس پرسب کومل کرسوچناہوگا،پاکستان کی نصف سے زیادہ آبادی نوجوان نسل پرمشتمل ہے،بچوں کوابتدائی عمر میں ہی تربیت دیناہوگی،تربیت کی کمی کوتعلیم پورانہیں کرسکتی،ہم تعلیم کواہمیت دیتے ہیں لیکن تربیت کونظراندازکردیتے ہیں،بچوں کی تربیت
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں