واشنگٹن (پی این آئی) امریکا سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے کووڈ 19 باعث بننے والے نئے کورونا وائرس (سارس کوو 2) اور دیگر کورونا وائرسز کا ممکنہ علاج دریافت کرلیا ہے۔خیال رہے کہ کورونا وائرسز عالمی سطح پر عوامی صحت کے لیے بڑا خطرہ سمجھے جاتے ہیں جس کا اندازہ 2002 کی سارس
وبا، پھر مرس اور اب نئے کورونا وائرس کی وبا سے ہوتا ہے۔طبی جریدے جرنل سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسین میں شائع تحقیق میں چھوٹے مالیکیول پروٹینزز انہیبیٹرز کو دریافت کیا گیا جو انسانی کورونا وائرسز کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔کنساس اسٹیٹ یونیورسٹی کے کالج آف ویٹرنری سے تعلق رکھنے والے محققین کا کہنا تھا کہ ان کورونا وائرسز میں 3 سی جیسے پروٹینزز جن کو 3 سی ایل پرو کہا جاتا ہے، علاج کے ٹھوس ہدف ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ کورونا وائرس کی نقول بننے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ویکسین اور علاج کو تشکیل دینا کووڈ 19 کے حوالے سے تحقیق کے سب سے بڑے اہداف ہیں اور یہ پروٹینزز انہیبیٹرز کورونا وائرسز کے 3 سی ایل پرو کو ہدف بناتے ہیں جو کہ علاج کے لیے اہم ہدف ہے۔اس تحقیق کے دوران مرس اور سارس کوو 2 کورونا وائرسز کے نقول بننے کے عمل کو لیبارٹری میں خلیات میں بلاک کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی جبکہ چوہوں میں مرس کی روک تھام بھی ممکن ہوئی۔محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس طرح کے مرکبات کے حوالے سے مزید تحقیق کی جانی چاہئے کیونکہ یہ انسانی کورونا وائرس انفیکشن کا ممکنہ علاج ثابت ہوسکتے ہیں۔یہ تحقیقی ٹیم پہلے سے مرس اور انسانی نورووائرس کے علاج کے لیے اینٹی وائرل ادویات کی تیاری میں مصروف تھی اور اب اس کام کو نئے کورونا وائرس تک پھیلا دیا گیا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ نتائج کو ابھی شائع کرنا سائنسی برادری کے لیے بہت اہم ہے، ہمارے خیال میں اس سے اینٹی وائرل فیلڈ میں قابل قدر معلومات کا اضافہ ہوسکے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں