زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے والے افراد کس موذی مرض کا شکار ہو سکتے ہیں؟ جس سے ان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے، ماہرین نے انکشاف کر دیا

واشنگٹن (پی این آئی)زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے والے افراد کس موذی مرض کا شکار ہو سکتے ہیں؟ جس سے ان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے، ماہرین نے انکشاف کر دیا، امریکی ریاست ٹیکساس کے ماہرین نے زیادہ دیر تک بیٹھنے والے افراد کے بارے افراد کو خبردار کردیا۔امریکی ریاست ٹیکساس کی یونیورسٹی انڈیرسن

کینسر سینٹر کے ماہرین نے کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقی مطالعہ کیا جس کے نتائج طبی جریدے جرنل جاما اونکولوجی میں شائع کیے گئے ہیں۔تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہت زیادہ دیر تک بیٹھنے یا ضرورت سے آرام کرنے والے لوگ نہ صرف کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں بلکہ اس بیماری کی وجہ سے اُن کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ماہرین نے مشورہ دیا کہ اگر کینسر جیسے موذی مرض سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو چہل قدمی کو معمول بنائیں اور گھر میں بھی ہر تھوڑی دیر بعد چہل قدمی کریں۔تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے گھر میں بیٹھ کر کام کرنے والے افراد کئی گھنٹوں تک بیٹھے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے اُن کی صحت خراب ہورہی ہے اور اُن کی زندگیوں پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ماہرین کے مطابق ’چوبیس گھنٹوں میں کم از کم تیس منٹ پیدل چلنا صحت کے لیے بہت ضروری ہے‘۔ تحقیق کے دوران جن لوگوں کے انٹرویوز کیے گئے اُن میں سے اکتیس فیصد ایسے تھے جو دن میں روزانہ تیس منٹ چہل قدمی کرتے ہیں، اُن کے کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرات کم تھے۔تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر سوسان گلگرسٹ کا کہنا تھا کہ ’ہماری تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ بیٹھنے سے زیادہ چلنا پھرنا ضروری ہے، آپ ہر پندرہ منٹ بعد اگر ایک سے دو منٹ چہل قدمی کرلیں تو کینسر کے عارضے میں مبتلا ہونے کے خطرات کم ہوجاتے ہیں‘۔انہوں نے بتایا کہ گھروں میں بیٹھ کر دفاتر کا کام کرنے والے افراد کام میں جت جاتے ہیں اور انہیں اپنے بیٹھے رہنے کا خیال نہیں رہتا، ایسے لوگوں کے لیے مشورہ ہے کہ وہ گھڑی دیکھ کر ہر آدھے گھنٹے بعد اٹھ جائیں۔ڈاکٹر سوسان کا کہنا تھا کہ اگر کام کے دوران موبائل فون دور رکھا جائے تب بھی چہل قدمی ممکن ہوسکتی ہے کیونکہ جب فون بجے کا تو کال اٹھانے کے لیے آپ کو سیٹ سے اٹھنا ہوگا، اس طرح آپ کی چہل قدمی ہوجائے گی۔تحقیقی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’چہل قدمی سے انسان کی صحت اچھی رہتی ہے اور وہ تندرست بھی رہتا ہے‘۔تحقیق کے دوران 2009 سے 2013 تک 8 ہزار سے زائد ایسے افراد کا ڈیٹا اکھٹا کیا گیا جو موذی مرض میں مبتلا رہے۔ماہرین نے حاصل ہونے والی تفصیلات کی بنیاد پر ایک رپورٹ مرتب کی جس میں بتایا گیا کہ کینسر سے ہونے والی 82 فیصد اموات اُن لوگوں کی تھیں جو پرتعیش زندگی بسر کرتے ہیں یا پھر ایک ہی جگہ پر کئی کئی گھنٹے بیٹھے رہتے ہیں۔ماہرین کے مطابق کینسر کو شکست دینے والے 8 فیصد افراد ایسے تھے جو روزانہ پابندی کے ساتھ ورزش کرتے تھے جبکہ 31 فیصد افراد وہ تھے جو چوبیس گھنٹوں میں سے دن میں وقفے وقفے سے تقریباً آدھا گھنٹہ چہل قدمی کرتے تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close