نیو یارک (پی این آئی) ایک ایسے وقت میں جب ساری دنیا کورونا کی ویکسین تلاش کرنے میں مصروف ہے، امریکہ میں مچھر کے تھوک سے ایک ایسی ویکسین تیار کرلی گئی ہے جو کیڑے مکوڑوں اور مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماریوں کا خاتمہ کردے گی۔مچھر کے تھوک سے ویکسین بنانے کی تحقیق کا آغاز
خاتون سائنسدان جیسیکا میننگ کی سربراہی میں امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشس ڈیزیز نے کیا۔ اس تحقیق کا مقصد ایک ایسی ویکسین تیار کرنا ہے جس کے ذریعے ملیریا، ڈینگی، چکن گونیا، زیکا، زرد بخار سمیت ایسی ہی دیگر بیماریوں کا علاج کرنا ہے۔جمعرات کو اس تحقیق کے پہلے کلینیکل ٹرائل کے نتائج شائع کیے گئے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ انسانوں پر تجربے کے دوران یہ ویکسین محفوظ ثابت ہوئی ہے اور اس نے انسانی جسم میں داخل ہو کر اینٹی باڈیز اور خلیات کے رد عمل کو تیز تر کردیا۔تحقیق کے پہلے مرحلے میں 49 لوگوں کو یہ ویکسین لگائی گئی جس کے کچھ ہفتوں بعد ان کے ہاتھوں پر مچھر سے کٹوایا گیا۔ مچھروں سے کٹوانے کے بعد ان لوگوں کے جسم کے نظام مدافعت کا جائزہ لیا گیا جو بہت زیادہ متحرک ہوچکا تھا۔محققین کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے کام کرنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ یہ انسانی جسم کے اندر جا کر قوت مدافعت کو اس پروٹین سے آگاہ کرے گی جو مچھر کے کاٹنے کی صورت میں جسم میں داخل ہوتا ہے اور بیماری پیدا کرتا ہے۔ اس طرح قوت مدافعت اس پروٹین سے مطابقت کرلے گی اور مچھر کا کاٹا اس کے لیے بے اثر ہوجائے گا۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق مچھر سے پیدا ہونے والی بیماری ملیریا کے باعث دنیا بھر میں 4 لاکھ لوگوں کی اموات ہوتی ہیں، اگر مچھر کے تھوک سے بنائی جانے والی ویکسین کامیاب ہوگئی اور صنعتی سطح پر دستیاب ہوگئی تو آنے والے وقت میں بہت سی بیماریوں کا راستہ ہمیشہ کیلئے بند ہوجائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں