بینکاک(پی این آئی)چینی ڈاکٹرز کی تحقیق کے مطابق زیادہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو عمر رسیدہ لوگوں کی نسبت کوویڈ۔19 سے زیادہ خطرہ ہے۔ترک اینٹی ایڈیکشن گروپ کے سربراہ نے بھی اس بات کی تائید کرتے ہوئے ایک نجی ایجنسی کو بتایا کہ تمباکو نوشی کرنے والے پر کورونا وائرس 14 گنا زیادہ اثر
انداز ہو سکتا ہے اور ان کے مرنے کا خطرہ زیادہ ہے۔اینٹی ایڈیکشن گروپ ترکی گرین کریسنٹ کے صدر پروفیسر موکیہٹ اوزٹرک نے تمباکو نوشی کرنے والے افراد سے درخواست کی کہ کورونا وائرس سے بچائو کی خاطر تمباکو نوشی ترک کردیں۔اوزٹرک کا مزید کہنا تھا کہ تمباکو اور تمباکو کی مصنوعات کے استعمال سے کورونا وائرس ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ لہذا، تمباکونشی اور دیگرنشہ آور اشیا سے گریز اس وائرس سے بچائو میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ڈاکٹروں کی تحقیق کے مطابق، عمر رسیدہ افراد کی نسبت شدید سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں اس وائرس سے موت کا خطرہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ انسانی جسم قدرتی طور پر اسی صورت ٹھیک ہونا شروع ہوتا ہے جب انسان تمباکونوشی چھوڑ دیتا ہے۔یاد رہے کہ مسلسل تمباکونوشی انسان کے مدافعاتی نظام کو کمزور کر دیتی جس سے کوویڈ۔19 کے علاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔کمزور مدافعتی نظام انسانی صحت کے لئے ایک خطرہ ہے کیونکہ اس سے علاج کے عمل میں تاخیر ہوتی ہے خصوصاً وبا کے دوران علاج میں مشکل پیش آتی ہے۔ اس صورت میں انسان کا کبھی کبھار نشہ آور اشیاء کا استعمال بھی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کوروناوائرس سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی انگلیاں مسلسل ہونٹوں کو چھوتی ہیں جس کے سبب ہاتھ کے ذریعے منہ میں اور پھر جسم میں جراثیم منتقل ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ تمباکو کی مصنوعات جیسے مشترکہ واٹرپائپس کا استعمال بھی لوگوں میں وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔گذشتہ دسمبر میں چین کے شہر ووہان میں پہلی بار نمایاں ہونے کے بعد اب تک کوویڈ۔19 دنیا کے کم از کم 209 ممالک اور ان کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا ہے۔امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق، دنیا بھر میں کورونا وائرس کے22 لاکھ کے قریب کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 147،000 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں