برطانیہ (پی این آئی) برطانوی ماہر کا کہنا ہے کہ سورج کی شعاعیں کورونا وائرس کے خاتمے میں مدد گار ہوسکتی ہیں۔تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس پر دنیا بھر میں مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔آئے روز سائنسدانوں کی طرف سے کورونا وائرس کو لے کر اہم انکشافات سامنے آتے ہیں۔کچھ ماہرین کا خیال
ہے کہ گرم موسم میں کورونا ختم ہو جائے گا لیکن کچھ ماہرین کا خیال اس سے برعکس ہے جن کا خیال ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کورونا پر موسم کا کوئی اثر ہوتا ہے،کچھ ماہرین گرمی میں کورونا کے خاتمے کو مفروضہ قرار دے چکے ہیں تاہم برطانیہ کے امپیریل کالج کے ایمونالوجسٹ پروفیسر پیٹر اوپن شاء نے کہا ہے کہ کچھ دیر دھوپ میں بیٹھنا کورونا وائرس کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔برطانوی ٹی وی کو انٹرویو میں سائنسدان پیٹر اوپن شاء نے کہاکہ لوگوں کو کچھ دیر گھر سے باہر دھوپ میں رہنا چاہیے کیوں کہ کچھ دیر دھوپ میں رہنا کورونا وائرس کے لیے ضرر رساں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سورج وائرس کے جنیاتی مواد کو ضرر پہنچاتا ہے، اسی لیے لوگوں کا سورج کی روشنی حاصل کرنا اچھا عمل ہے اور یہ مہلک وائرس کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوگا۔قبل ازیں می ادارہ صحت نے سوشل میڈیا پر کرونا وائرس سے متعلق مفروضوں کی حقیقت بتا دی۔عالمی ادارہ صحت کے جاری کردہ بیان کے مطابق گرم یاٹھنڈے پانی سے نہا کر وائرس سے نہیں بچا جا سکتا ۔ اس بات میں بھی کوئی حقیقت نہیں کہ کرونا وائرس گرم علاقوں میں نہیں پھیلتا ، ساتھ ہی ساتھ لہسن کا استعمال بھی کرونا سے بچاوٴ نہیں روکتا۔ تاہم لہسن صحت کیلئے مفید ہے ۔کرونا وائرس سے بچاوٴ کے لئے صرف صاف رہنے کی ضروری ہے ۔ اپنے ہاتھو ں کو بار بار دھو ئیں۔ کرونا وائرس سے صرف احتیاط کرکے ہی بچا جا سکتا ہے۔ وائرس مچھروں او مکھیوں سے بھی نہیں پھیلاتا۔ اپنے منہ اور آنکھوں کو چھونے سے گریز کریں۔عالمی ادارہ صحت نے خود پر اور کپڑوں پر الکوحل چھڑکنے سے منع کردیا ۔ جاری بیان میں کہا گیا کہ کرونا وائرس سے بچنے کیلئے ویوز کا استعمال الرجی پیدا کر سکتا ہے۔ نمونیا سمیت دیگر بیماریوں میں استعمال ادویات کرونا وائرس کے علاج میں کارآمد نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں