آخرکار پتہ چل ہی گیا، کورونا وائرس کو جڑ سے کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟پاکستانی ڈاکٹرنے طریقہ بتا دیا

لاہور (پی این آئی ) کورنا وائرس کب ختم ہو گا اور ترقیاتی ممالک میں زیادہ کیوں ہے ڈاکٹر ساجد نے بتا دیا ۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر ساجد جب کوئی وائرس وبا تب بنتی ہے جب ایک سے دو سرے فرد میں منتقل ہوتی ہے۔ان کاکہنا ہے کہ کچھ وائرس ایسے ہوتے ہیں جو وقت کے ساتھ اپنی قوت کھو دیتےہیں ۔ کچھ وبا وقت کے

ساتھ ساتھ پھیلتی ہے جیسے کہ ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھنا ہے۔ڈاکٹر ساجد نے کہا کہ کچھ وائرس خود بخود ختم ہو جاتے ہیں جبکہ کچھ کو احتیاط کرکے ختم کیا جا تا ہے۔ ڈاکٹر ساجد کا کہنا ہے کہ پہلی جنگ عظیم میں ایک وبا نے لاکھوں فوجیوں کو متاثر کیا تھا کیونکہ فوجی بہت قریب قریب رہتے تھے۔ جب سب فوجی جنگ ختم ہونے کے بعد واپس گئے تو وبا ختم ہو گئی۔ڈاکٹر ساجد مزید کا کہنا ہے کہ بہت سے مریضوں کو دوائی کے بغیر ہی صحتیابی حاصل ہو جاتی ہے۔وبا کو ختم کرنے کا ایک مزید حل ویکسئین تیار کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کبھی آپ کے گھر خود نہیں آئے گا، آپ اس کو خود اپنےگھر لے کر آئیں گے۔ اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہم تمام تر احتیاطی تدابیر کو اپنائیں۔ کورونا وائرس کو ختم کرنا انسان کے ہاتھ میں ہے۔ جب تک ویکسئین استعمال میں نہیں آتی احتیاط سے اس وبا کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ماحول کو کشیدہ مت کریں۔زندگی دینے کا اختیار اللہ کے پس کے تاہم اس کو کیسے گزارانا ہے یہ انسان پر ہوتا ہے۔ تر قیاتی ممالک میں اس لئے صورتحال زیادہ خراب ہے کیوں کہ وہاں پر تشخیص جلد ہوئی ہے۔ لوگ اپنا روزمراہ کا چیک اپ کرتے ہیںدوسری جانب کورونا وائر س نے اس وقت پوری دنیا میں اپنا خوف پھیلایا ہوا ہے۔ سپر پاور ملک امریکہ بھی اس کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے جس کے بعد امریکی حکومت کی جانب سے بھی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ اپنے شہریوں کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کیا جائے۔اسی دوران امریکی سرجن جنرل نے حکومت کو وارننگ جاری کی ہے جس میں حکومتی ارکان کو خبردار کیا گیا ہے کہ رواں ہفتہ بہت برا گزرے گا کیونکہ نیویارک کے اسپتالوں کے پاس میڈیکل سپلائز کا صرف ایک ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا۔ اس کے بعد ہمیں مزید میڈیکل انتظامات کرنے ہوں گے۔ یاد رہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے ملک کی 16 ریاستوں میں لوگوں کو ان کے گھروں میں رہنےکا پابند کر دیا گیا ہے جو کہ امریکہ ککی 43فیصد آبادی مانی جاتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں