سعودیہ(پی این آئی)سعودی وزارت صحت نے سوشل میڈیا پر کورونا وائرس سے بچاو کے لئے پیش کئے جانے والے مختلف طریقے اور ٹوٹکے استعمال کرنے سے اپنےعوام اور مقیم غیر ملکیوں کو منع کیا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا مریض کو بغیر تحقیق کے کوئی دوا
احتیاطی تدبیر کے طور پربھی ہرگز استعمال نہ کرائی جائے۔وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر عبدالعلی نے بتایا ہے کہ اس وائرس کے خلاف جب کوئی ویکسین تیار یا دستیاب ہو گی اسے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے پوری دنیا میں عام کر دیا جائے گا۔کورونا وائرس کے بارے میں روزانہ کی بنیاد پر پریس کانفرس کے دوران انہوں نے اس موذی مرض کے خلاف سوشل میڈیا پر جڑی بوٹیوں یا دیگر نسخوں سے علاج کو قابل افسوس قرار دیا ہے۔انہوں نے کورونا وائرس کے علاج کے مختلف طریقوں پر بے بنیا د اور غیر سائنسی دعووں کی بھی مذمت کی ۔انہوں نے استفسار کیا کہ سوشل میڈیا پر ایسے جھوٹے دعوے کرنے کا حق کس نے دیا ہے، ہمیں ان جھوٹوں کو مسترد کرنا ہوگا۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کی تحقیق میں مہینوں یا تقریبا ایک سال کا وقت لگ سکتا ہے۔وزارت صحت کے مطابق سعودی عرب میں اب تک 28 ہزار افراد کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیا گیا ہے جس میں سے 562 افراد کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ گذشتہ روز کرائے گئے ٹیسٹوں میں سے مزید 51 افراد اس مہلک مرض میں مبتلا پائے گئے، ان میں سے 26 افراد بیرون ملک سے آئے تھے جبکہ دیگر وہ افراد تھے جو وائرس میں مبتلا افراد سے منسلک تھے۔وزارت صحت کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ اب تک 19 افراد اس مرض سے شفایاب ہو چکے ہیں اورسعودی عرب میں وائرس سے موت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔سعودی عرب میں 21 دن کا جذوی کرفیو نافذ کرنے کے شاہی فرمان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عوام کی صحت کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مثبت اور بہترین اقدام ہے۔انہوں نے سعودی عوام اور مقیم غیر ملکیوں پر زور دیا کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے میں مدد کے لیے سرکاری احکامات اور ہدایت پر بھرپور عمل کریں۔ڈاکٹرعبدالعلی نے پریس کانفرس کےدوران وضاحت کی کہ پوری دنیا ایک بحران سے گذر رہی ہے مگر وہ ممالک جنہوں نے وبا کے پھیلاو سے قبل اس پر کام کیا وہ قدرے کم متاثر ہوئے ہیں۔گذشتہ روز سعودی عرب کے مختلف شہروں جیسا کہ ریاض میں 18، مکہ میں 12، طائف میں 6، بیشہ میں 5، دمام میں 3 قطیف میں 3 جبکہ نجران اور قنفذہ میں 1،1 کیس رپورٹ ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں