اسلام آباد(پی این آئی)انسانی جسم میں دل کی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، عموماً دل کی دھڑکن ہی کو زندگی تصور کیا جاتا ہے اور دل کے بند ہوتے ہی انسان کو مردہ تصور کیا جاتا ہے۔دل کی دھڑکن ماں کے پیٹ میں اُس وقت شروع ہوتی ہے جب ابھی بننے والے بچے کو ماں کے پیٹ میں صرف ڈیڑھ ماہ ہونے کو
ہوتے ہیں، اس ڈیڑھ ماہ سے پیدائش تک اور پھر بعد ازاں موت کے فرشتے کے ظاہر ہونے تک یہ دل بلا تعطل و بلا ناغہ مسلسل دھڑکتا ہے۔ دل کی دھڑکن کا مقصد پورے جسم کو بذریعہ خون آکسیجن اور خوراک مہیا کرنا ہوتا ہے، یوں دھڑکتا ہوا دل زندگی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔دل کی بیماریوں اور ان سے ہونے والی پیچیدگیوں سے وقوع پذیر اموات کے اعداد و شمار کافی ہوشربا ہیں۔ ایک سروے کے مطابق دنیا میں تقریباً ڈیڑھ کروڑ لوگ عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور ان کی اکثریت اس حقیقت سے بھی نابلد ہے کہ وہ بیمار ہیں۔ دنیا میں30 سے40 فیصد اموات کے ذمہ دار یہی امراض قلب ہیں۔ پاکستان اور پاکستان جیسے دیگر ترقی پذیر ممالک کے حالات کچھ اس سے بھی زیادہ دگرگوں ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً سالانہ 2 لاکھ انسان بنیادی طور پر امراض قلب یا اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے لقمہ اجل بنتے ہیں۔ آپ اپنے ارد گرد نظر ڈالیں تو آپ خود دل کے متعدد مریضوں سے شناسا ہوجائیں گے۔طبی طور پر دل کی بیماریوں کو دو بڑے گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک، دل کی پیدائشی بیماریاں جو بچے اپنے ساتھ ہی اس دنیا میں لے کر آتے ہیں۔ دوسری بعد ازاں ہونے والی دل کی بیماریاں جیسے جوڑوں کا بخار اور دل کا دورہ (ہارٹ اٹیک)۔ اگرچہ یہ تمام بیماریاں اپنی نوعیت کے حساب سے بہت اہم ہیں لیکن ’دل کا دورہ‘ دل کی وجہ سے ہونے والی اچانک اموات میں سر فہرست ہے۔ دل کا دورہ پڑنے کی صورت میں اگر خدا نخواستہ طبی امداد بروقت بہم نہ پہنچائی جائے تو 60 فیصد افراد پہلے ہی گھنٹے میں خالق حقیقی سے جا ملتے ہیں لہٰذا دل کی تمام بیماریوں کے بارے میں آگاہی کی اہمیت اپنی جگہ لیکن دل کا دورہ سب سے زیادہ توجہ طلب ہے۔ امراض قلب اور بلند فشارِ خون کا عارضہ روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ یادرہے کہ یہاں امراض قلب سے مراد ایسے تمام امراض ہیں جن سے بنیادی طور پر دل متاثر ہوتا ہے۔امراض قلب کی عمومی وجوہات موٹاپا، کولیسٹرول کی زیادتی، مرغن غذائوں کا بے حد استعمال، بلند فشارِ خون، ذیابیطس، بسیار خوری، سگریٹ اور منشیات کا استعمال، بے جا فکر مندی اور غیر متحرک طرزِ زندگی ہیں۔ ان تمام وجوہات کم و بیش بچاجاسکتاہے یا ان کا علاج ممکن ہے ۔ چربی/ کولیسٹرول کی زیادتی اور سگریٹ نوشی دل کو خون پہنچانے والی شریانوں کو خطرناک حد تک تنگ کردیتی ہیں، نتیجتاً دل کے پٹھوں کو خون، آکسیجن اور خوراک کی ترسیل کم ہو جاتی ہے۔ فراہم کردہ آکسیجن اور خوراک جب دل کے پٹھوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہوتی ہے تو دل اور سینے میں شدید درد اور گھٹن کا احساس ہوتا ہے جسے عرف عام میں ’دل کا دورہ ‘ کہتے ہیں۔اس خطرناک صورتحال سے دوچار ہونے سے پہلے کئی اہم علامات ظاہر ہوتی ہیں جنہیں عموماً مریض اہم نہیںگردانتا اور آخر کار اس خطرناک اور ہلاکت خیز صورت حال سے دوچار ہونے کے بعد ہسپتال کا رخ کرتا ہے۔ جی ہاں یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں، ایمبولینس کے لئے اُس وقت فون کیا جاتا ہے جب سینے میں ہونے والی گھبراہٹ گھر میں موجود تمام درد کی دوائوں اور گھریلو تراکیب اور ٹوٹکوں سے ٹھیک نہ ہو اور شدید درد کی شکل اختیار کرلے۔ اکثر اس حالت تک پہنچنے کے بعد ناقابل تلافی نقصان ہوچکا ہوتا ہے اور مکمل ازالہ ممکن نہیں ہوتا۔ پھر پچھتاوا ہی مقدر بنتا ہے۔آگاہ رہئے کہ خواہ مخواہ شدید تھکن، چہرے اور پائوں پر سوجن، چکر آنا، گھبراہٹ محسوس ہونا، کھانے کے بعد سینے میں بھاری پن محسوس ہونا، کھانسی، بار بار شدید سر درد، دل کا تیز دھڑکنا یا بے ترتیب دھڑکن اور بلند فشارِ خون امراض قلب کی خاموش علامات ہو سکتی ہیں جو آخر کار خاموش قاتل ثابت ہوتی ہیں۔ جبکہ دل کے دورہ کی علامات میں بے چینی اور بلاوجہ کا ڈر محسوس ہونا، بلاوجہ زیادہ پسینہ آنا، دل کی دھڑکن بے ترتیب
ہونا، مریض کی رنگت زرد ہونا اور سینے میں بوجھ اور گھبراہٹ محسوس ہونا دل کے دورے کی خاموش علامات ہو سکتی ہیں۔ لہذا ان علامات میں کسی بھی علامت کے ظاہر ہوتے ہی، وقت ضائع کیے بغیر اپنے قریبی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔اگر آپ کے سامنے کبھی کسی کو دل کا دورہ پڑے تو مریض کو نیم دراز حالت میں لٹا دیں اور تسلی دیں۔ سینے، گردن اور پیٹ کے گرد کپڑے ڈھیلے کر دیں اور وقت ضائع کیے بغیر ایمبولینس سروس سے رابطہ کرکے قریبی ہسپتال منتقل کریں۔بچوں میں جوڑوں والے بخار کے نتیجے میں دل کو ہونے والے نقصانات پر آج تک بہت کم روشنی ڈالی گئی ہے حالانکہ تھوڑی سی احتیاط سے اس سے مکمل طور پر بچا جا سکتا ہے۔ اس کی ابتدا گلے کے انفیکشن سے ہوتی ہے، اگر بروقت صحیح علاج نہ کیا جائے تو دل کے والوز کو شدید نقصان پہنچتا ہے، اس کے لیے بس اتنا سمجھنا ضروری ہے کہ گلے کے انفیکشن کو معمولی سمجھ کر نظرانداز نہ کریں، یہ جوڑوں والے بخار کی شکل میں دل کو شدید نقصان پہنچاسکتا ہے لہٰذا اگر گلے کے انفیکشن کی علامات بہتر نہ ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔دل کے امراض سے بچنے کے لیے متوازن، اچھی اور تازہ غذا استعمال کریں، تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بکثرت کریں، نمک کا استعمال کم رکھیں اور بڑی عمر کے لوگ فشار خون چیک کرواتے رہیں، اگر معالج نے ذیابیطس یا فشارِ خون کی دوا تجویز کی ہے تو ضرور استعمال کریں۔ سگریٹ نوشی اور منشیات سے مکمل پرہیز کریں اور متحرک طرز زندگی اپنائیں۔ایک جدید تحقیق کے مطابق اگر آپ چار گھنٹے مسلسل ایک جگہ ساکن بیٹھے
رہے ہیں تو آپ کے دل کو تقریباً اتنا ہی نقصان پہنچا ہے جتنا ایک سگریٹ پینے سے ہونا تھا لہٰذا متحرک رہیں اور ورزش کو اپنا معمول بنائیں، وزن کو کنٹرول رکھیں اور خواہ مخواہ کی ذہنی الجھنوں اور پریشانیوں سے حتی الوسع کنارہ کشی اختیار کریں۔ اپنی عمومی صحت کے مطابق اپنے معالج کو وقفے وقفے سے چیک اپ کراتے رہیں۔آپ کی صحت مند زندگی نہ صرف آپ کے بلکہ آپ کے اعزا و اقربا اور قوم و ملک کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے اور خالق کائنات کی طرف سے ایک امتحان اور تحفہ ہے، اس سے پیار کیجئے اور ضائع ہونے سے بچایے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں