کیا بینک سے کاٹی جانے والی زکوٰۃ سے زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے؟ جانئے

سوال: ہر سال یکم رمضان کو بینک زکوٰۃ کی کٹوتی کرتے ہیں، کیا اس سے زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے؟

جواب: بینک کو لوگوں کی رقوم سے زکوٰۃ کا ٹنے کی اجازت نہیں، جس کی بہت سی وجوہات ہیں، مثلاً حکومت کو نقدی سے زکوٰۃ وصول کرنے کا اختیار نہیں حکومت جو زکوٰۃ وصول کرتی ہے تو جبراً وصول کرتی ہے، جس میں مالکان کی اجازت نہیں ہوتی اور زکوٰۃ کاٹنے میں ضروری تفصیل کو بھی سامنے نہیں رکھتی۔

مزید یہ کہ زکوٰۃ کی کٹوتی اس کھاتے سے ہوتی ہے جس میں نفع ملتا ہے اور جو نفع ملتا ہے وہ سود ہوتا ہے، اسی نفع کا ایک حصہ زکوٰۃ کے نام سے کاٹ لیا جاتا ہے، گویا حکومت سودی رقم میں سے کچھ روک لیتی ہے اور کھاتے دار کو نفع کچھ کم دے دیتی ہے۔پھر صحیح یا غلط جو کچھ وصول کر لیتی ہے، اسے درست مصرف میں استعمال نہیں کرتی، ان وجوہات کی بناء پر بینک جو زکوٰۃ کاٹتا ہے، اس سے زکوۃ ادا نہیں ہوتی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close