اسلام آباد (پی این آئی) حضرت عزیر علیہ السلام گھر کی جانب روانہ ہوئے اور جب اپنے محلے میں داخل ہوئے تو کسی نے بھی انہیں نہ پہچانا اور نہ وہ ان لوگوں کو پہچان سکے ۔ پھر جب آپ علیہ السلام اپنے گھر میں داخل ہوئے تو گھر کی حالت بدل چکی تھی ۔ گھر کے ایک کونے میں ایک بوڑھی نابینا عورت تھی جس کی عمر ایک سوبیس سال تھی ۔ وہ گھر کی نوکرانی تھی اورجس وقت آپ علیہ السلام گھر سے نکلے تھے اس وقت اس کی عمر بیس برس تھی ۔ حضرت عزیرعلیہ السلام نے اس بوڑھی عورت کو پکارااور دریافت کیاکہ کیا یہ عزیر (علیہ السلام ) کا گھر ہے ؟ بوڑھی نے سرہلادیا اور کہنے لگی کہ ایک عرصہ ہوگیا کسی نے عزیر (علیہ السلام ) کا نام نہیں لیا اور لوگ تو اسے بھول چکے ہیں ۔ حضرت عزیر علیہ السلام نے فرمایا کہ میں ہی عزیر (علیہ السلام ) ہوں ۔ اللہ عزوجل نے سو سال تک مجھ پر موت طاری رکھی اور پھر مجھے دوبارہ زندگی عطا کی گئی ۔ وہ بوڑھی بولی : سبحان اللہ ! عزیر (علیہ السلام ) کو تو گئے ہوئے سوسال ہوچکے اور آج تک اس کا ذکر نہیں ہوا۔ آپ علیہ السلام نے پھر فرمایا کہ میں ہی عزیر (علیہ السلام ) ہوں ۔ وہ کہنے لگی کہ عزیر (علیہ السلام ) کی دعائیں قبول ہوتی تھیں اور بیماروں کو شفا ء مل جاتی تھی اور مصیبت زدوں کی مصیبت دور ہوجاتی تھی ۔ اگر تم عزیر (علیہ السلام ) ہو تو میرے لئے دعا کرو کہ اللہ عزوجل میری بینائی لوٹاد ے تاکہ میں دیکھ کر پہچان سکوں کہ واقعی تم ہی عزیر(علیہ السلام ) ہو۔ حضرت عزیر علیہ السلام نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کی اور اس بوڑھی عورت کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرا جس سے اس کی بینائی لوٹ آئی ۔ آپ علیہ السلام نے اس کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ اللہ عزوجل کے حکم سے کھڑی ہوجا۔ پس وہ اللہ عزوجل کے حکم سے کھڑی ہوگئی اور اس نے جب آپ علیہ السلام کو دیکھا تو پکارا ٹھی کہ واقعی آپ علیہ السلام ہی عزیر (علیہ السلام ) ہیں ۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں