مدینہ منورہ (این این آئی )مسجد نبوی کے میناروں کو صدیوں سے فن تعمیر کے شاہکار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ مسجد نبوی کی توسیع کے ساتھ ہردور میں اس کے میناروں کی خوبصورتی ، سجاوٹ اور بناوٹ میں نئے طریقے استعمال کیے جاتیت رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسجد نبوی کے میناروں کو جدید قدیم فن تعمیر کے
شاہکار کہا جاتا ہے۔ یہ مینار اپنی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ انہیں جس سمت سے بھی دیکھا جائے یہ دیکھنے میں اسلامی فن تعمیر کے منفرد نمونے لگتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے مسجد کے لیے مینار اس وقت متعارف فرمائے جب موذن رسول حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ مسجد کے قریب ایک گھر کی چھت سے اذان دیا کرتے تھے۔مسجد نبوی کی توسیع کے مراحل پر نظر ڈالیں تو ہمیں مسجد کے ساتھ ساتھ میناروں کی تعمیر ومرمت کی تجدید بھی ملتی ہے۔ 1370ھ سے 1375ھ کے دوران مسجد نبوی کی توسیع کے دوران مسجد کے 4 مینار رکھے تھے۔ جب کہ شمال مغربی، شمال مشرقی مینار اور باب رحمت میناروں کو ہٹا دیا گیا۔ ان کی جگہ شمال مشرق کی سمت میں اور دوسرا شمال مغرب کی سمت میں دو نئے مینار بنائے گئے۔ ان میں سے ہرمینار کی اونچائی 70فٹ اور گہرائی 17 فٹ تھی۔ہرمینار چار منزلوں پر مشتمل تھا۔ زیریں منزل مربع شکل میں تعمیر کی گئی جو مسجد کی سطح کے برابر ہے۔اس منزل میں چاروں میناروں میں ایک بال کونی بنائی گئی۔ دوسری منزل تین کونوں کی شکل میں بنائی گئی اور اس میں بھی ایک بالکونی شامل ہے۔ تیسری منزل تین کونوں کی شکل میں مگرمختلف رنگوں میںتعمیر کی گئی۔ چوتھی منزل کو گول شکل میں تعمیر کیا گیا اور اس پرمخروطی شکل میں گنبد تیار کیا گیا۔مسجد نبوی کی سعودی دور
میں دوسری توسیع کے دوران میناروں کی تعداد چھ کردی گئی۔ ان میں سے ہرمینار کی بلندی 104 میٹر کردی گئی۔ یوں ہرمینار کی پہلے سے موجود اونچائی میں 32 فٹ کا اضافہ کیا گیا۔ ہرمینار کی گہرائی 45 سے 50 میٹر تک کر دی گئی۔دوسری توسیع میں مسجد نبوی کے مختلف کونوں میں مینار تعمیر کیے گئے۔ شمالی سمت میں چار، شمالی مشرقی کونے میں ایک اور شمال مغربی سمت میں ایک مینار تعمیر کیا گیا۔ ان میں سے دو مینار شمال کی سمت میں شاہ فہد باب اور وسطی باب کے درمیان ہیں۔ جنوب مشرقی مینار اور جنوب مغربی میناروں پانچ پانچ منزلہ ہیں۔ ہرمینار کی بنیاد مربع شکل میں ہے اور ان کے ضلع کا رقبہ پانچ پانچ میٹر اور بلندی 27 میٹر ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں