بحیثیت قوم اس موقع پر لاک ڈاؤن میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے فارغ بیٹھنے کی بجائے ہمیں اپنا فرض خود پہچاننا ہے۔ سب سے پہلے یہ ذہن میں رکھیں کہ یہ کرونا وائرس کا مسئلہ ہفتہ ،دس دن میں جاتا دکھائی نہیں دیتا۔“ کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے”کا مطلب کہ عملی طور پر اس لاک ڈاؤن کے دوران ہم میں سے ہر فرد اپنے
دفاتر اور کاروباری مراکز کو محفوظ بنانے کیلئےاپنی ذمہ داری کو پہچانتے ہوئے خود اپنی کاروباری ضروریات کو ذہن میں رکھ کر حکمت عملی تیار کر ے۔اپنے دفاتر اور کام کی جگہوں کو کس طرح محفوظ بنانا ہے اور وہاں کام کرنے والے افراد اور اپنی احتیاط کیلئے کون کون سے اقدامات کر کے اس وائرس سے بچتے ہوئے روزمرہ کے معاملات کیسے انجام دینے ہیں۔ ۱-گھر اور دفاتر میں داخل ہوتے ہوئے ڈس انفیکشن سپرے کا مناسب انتظام۔۲-بنا کسی غفلت، صاف ماسک اور دستانوں کا باقائدہ استعمال اور استعمال کے بعد انکو درست طریقے سے ضائع کرنے کی آگاہی-۳-کام کی جگہ پر ہر ۸ گھنٹے بعد سپرے کا انتظام۔۴- دفتر میں روزمرہ استعمال کی اشیا کی مناسب صفائی۔۵- اپنے استعمال کے برتنوں کو گرم پانی سے فوری دھونے کا انتظام۔۶۔ دفتری ملازمین کو معاشرتی فاصلوں سے آگاہ کر کے سختی سے عملدرآمد۔۷-اپنی کار یا موٹر سائیکل وغیرہ پر سواری سی پہلے سپرے۔۸- ہر گھنٹہ میں ایک بار ۲۰ سیکنڈ کیلئے ہاتھ دھونا سب کیلئے لازمی قرار۔۹- ملازمین کی صفائی پر خصوصی دھیان دیں۔۱۰-سینیٹائزر وغیرہ کا مناسب انتظام۔یہ ذہن میں رکھیں کہ وائرس سے زیادہ بڑی لڑائی آپکو جہالت کے خلاف لڑ نا ہو گی اور اس طرح ہی آپ اپنی اور اپنے گھر والوں کی زندگیاں محفوظ بھی رکھ سکتے اور معاشی معاملات چلا کر حکومت کا ساتھ اور اس وبائی مرض کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔ بحیثیت قوم اس موقع پر لاک ڈاؤن میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے فارغ بیٹھنے کی بجائے ہمیں اپنا فرض خود پہچاننا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں