یہ تحریر اب لکھ رہا ہوں کیونکہ شاید اس کی اب سب سے زیادہ ضرورت ہو لوگوں کو۔ اس کو شیئر کیجئے تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ جان سکیں ۔گذشتہ سال میری والدہ کی وفات ہوئی تو وہ پاکستان میں تھیں اور میں یورپ میں تھا ۔ والدہ نے اپنے سات بچوں کو پالنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ۔ زندگی کے ۲۰ سال انہوں
نے ہر روز کھانا کھلایا اور کسی ایک دن بھی بھوکا نہیں سونے دیا ۔ ماں ہوتی ہی ایسی ہے ۔ یہ تو ہم کہہ دیتے ہیں ۔ لیکن ہم کیسے ہوتے ہیں؟ یہ ہمیں خود سوچنا ہے اور فیصلہ کرنا ہے کہ ہم کہیں ان کی بے ادبی تو نہیں کر دیتے اور بڑھاپے میں انہیں جھڑک تو نہیں دیتے نعوذباللہ ۔ بہرحال اللہ پاک نے بڑھاپے میں والدین کا خاص خیال رکھنے کا حکم دیا ہے ۔تو اس مختصر سی تمہیدی گفتگو کے بعد عرض کرنا چاہوں گا کہ ہوا کچھ یوں کہ والدہ کو ڈیمنشیا (Dementia) کی بیماری بتائی گئی ۔ یہ ایسی بیماری ہے کہ بڑھاپے میں ہر تین میں سے ایک بندے کو الزائمر (Alzheimer) یا ڈیمنشیا ہونا ہی ہونا ہے ۔ آپ میں سے بھی بہت سارے لوگ اس کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ لہذا اسے دھیان سے پڑھیں ۔ یہ دونوں بیماریاں دماغی کمزوری کی وجہ سے ہوتی ہیں ۔ افسوس یہ ہوتا ہے کہ میں اپنی والدہ کی خود خدمت نہیں کر سکا باہر کے ملک ہونے کی وجہ سے ۔مجھے خود بھی سائنس (Sinus) کا مسئلہ تھا اور الرجی کی پرابلم تھی ۔ بار بار چھینکیں آتی تھیں ۔ ناک سے پانی بے انتہا آتا تھا اور تقریبا ۱۵ سال تک یہی مسئلہ رہا جو کہ لڑکپن میں ہی شروع ہو گیا تھا ۔ کبھی کبھار ذہن میں آتا تھا کہ نہ جانے ہمارے دین نے ہمیں ان بیماریوں سے نجات کا طریقہ بھی بتلایا ہے یا نہیں ۔بہرحال والدہ کی تو ڈیتھ ہو گئی اور میں اپنی کم علمی کی وجہ سے اور یورپ میں ہونے کی وجہ سے کچھ نہ کر پایا ۔ اس کا افسوس ہمیشہ رہے گا ۔ کم از کم یہی افسوس ان کے لئے نیک اعمال کرنے ، اس طرح کا علم بانٹنے اور استغفار کرنے اور کروانے پر آمادہ کرتا رہے گا ۔ان کی وفات نے گہرا اثر چھوڑا جو ابھی تک باقی ہے اور ان کی یاد ستاتی ہے ۔ایک دن اتفاق سے ہی ایک مسلمان ڈاکٹر کی وڈیو دیکھی جس میں اس نے بتایا کہ دماغی کمزوری کو دور کرنے کا واحد طریقہ لمبا سجدہ کرنا ہے ۔ یہ معلومات نئی تھیں ۔ دلیل کے طور پر انہوں نے یہ کہا کہ ہمارا دل کشش ثقل (Gravity) کے خلاف خون کو دماغ تک پمپ اتنے ٹھیک طریقے سے نہیں کرتا کہ جتنا جب ہم سجدے میں چلے جاتے ہیں ، تو تب کرتا ہے ۔ یہ بات تو بھلی معلوم ہوئی ۔پھر کچھ ان کی وڈیوز دیکھیں تو معلوم ہوا کہ میری اپنی پرابلم رائنائٹس (Rhinitis) والی الرجی کا بھی یہی حل ہے ۔ کیونکہ دماغی کمزوری کی ہی وجہ سے ہمیں یہ پرابلم ہوتی ہے ۔بہرحال واحد طریقہ تو یہی تھا کہ میں آزما کر دیکھ لیتا ۔آپ یقین جانئے میری ۱۵ سالہ پرانی پرابلم اور الرجی کا مسئلہ تو ایک ماہ میں ہی لمبا سجدہ کرنے سے حل ہو گیا ۔ الحمدللہ ۔نماز تو الحمدللہ پڑھتا تھا ، لیکن نماز کے بعد سجدہ شکر کو لمبا کر دیا اور دیگر کئی اذکار بالخصوص ۱۰۰ مرتبہ درود پڑھنے میں ہی پانچ سے دس منٹ کا سجدہ ہو جاتا ۔ اس سے اور کئی مسائل حل ہوئے ۔ چہرہ خون کی سپلائی کی وجہ سے تازہ رہنے لگا اور بڑی عمر کے اثرات تقریبا ختم ہو گئے ۔بالوں کو خون ملنے کی وجہ سے بال گرنے کم ہو گئے ۔ بلغم کا مسئلہ تھا ، وہ بالکل ختم ہو گیا ۔ کانوں کے مسائل اور آنکھوں کی کمزوری کے مسائل کم ہو گئے اور ساتھ ہی ساتھ آنکھوں کے نیچے گذشتہ ایک سال سے کالے رنگ کے ہلکے نہیں دکھے کبھی ۔سبحان اللہ ! یہ مذہب ہی تھا جس کے ایک سجدے کے عمل کے پاس ہماری اتنی بیماریوں اور نہ جانے کن کن بیماریوں کا علاج ہے ۔ورنہ بڑے سے بڑے یورپ کے ڈاکٹر کو میری الرجی کا علاج نہیں ملا ۔ الرجی کے خلاف موثر ترین طریقہ لمبا سجدہ کرنے کا یہ ہے کہ دونوں پلکوں کے درمیان والی جگہ کو سجدے گاہ پر رکھ کر سجدہ کیا جائے تو بہترین رزلٹس ملتے ہیں ۔آج کل کرونا کا بہت زور ہے ۔ یقین مانئے اگر آپ لمبے سجدے کرنے شروع کر دیں نماز کے بعد تو آپ کے پھیپھڑے زیادہ مضبوط ہو سکتے ہیں ، کیونکہ سجدے کی ایک ایسی پوزیشن ہے کہ جس میں انسان کے لنگز زیادہ بہتر کام کرتے ہیں ۔ آزمودہ بات ہے ۔ آپ بھی آزما کر فائدہ لے سکتے ہیں ۔ یہ کم از کم پھپھڑوں کو طاقت ضرور دے گا۔ اگر یہ باتیں پہلے پتہ ہوتیں تو شاید میں اپنی والدہ کو بھی بچا لیتا اور ان کی دماغی کمزوری کا مسئلہ حل کروا دیتا ۔ ایسا نہیں کر سکا تو کم از کم آپ یہ سب باتیں جان لیجئے اور اپنے بڑھاپے کیلئے اور موجودہ بیماریوں اور وباوں سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری شروع کر دیجئے ۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو ۔ مذہب اسلام زندگی ہے ۔آخر میں حضرت علیؑ کا قول نقل کر دوں کہ اگر انسان کو پتہ چل جائے کہ سجدے میں کن کن نعمتوں نے اسے گھیرا ہوا ہے تو وہ سجدے سے سر اٹھانا ہی نہ چاہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں