بابا جی اشفاق احمد نہایت ہی سادہ طبیعت والے بزرگ تھے۔ یورپ کے اعلیٰ ترین تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب پاکستان واپس آئے تو انہوں نے یورپ کی زندگی کے تجربات کو اپنے حلقے کے لوگوں میں پھیلا دیا اور اس طرح گہرا اثر چھوڑا۔اشفاق احمد یورپ کے قیام کا ایک واقعہ اس طرح بیان کرتے
ہیں کہ ایک دفعہ لندن کے کسی پارک میں اپنی اہلیہ بانو قدسیہ کےساتھ تشریف فرما تھے کہ سفید پگڑی باندھےچند لوگ وہاں آئے۔نمازعصر کا وقت ہورہا تھا توان لوگوںنے اسی پارک میںصف بچھائی اور جماعت کرائی اور عصر کی نماز پڑھی۔ایک مقامی گوری لڑکی انہیں اس دوران غور سےدیکھ رہی تھی، جب ان لوگوں نے نماز ختم کی تو وہ لڑکی ان کے پاس گئی اور پوچھا۔۔!’’جناب آپ کو انگریزی زبان آتی ہے ؟‘‘انہوں نے جواب دیا’’جی ہاں آتی ہے‘‘۔ گوری لڑکی نے پوچھا’’آپ لوگ یہ کیا کر رہے تھے۔۔؟‘‘ان لوگوں میں سے ایک نے جواب دیاکہ ہماپنے اللہ کی عبادت کر رہے تھے۔لڑکی نے اگلا سوال کیا ،پر آج تو اتوار نہیں ہے۔ان لوگوں نے کہا! ہم لوگ مسلمان ہیں اور دن میں پانچ وقت اسی طرح اپنے اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔وہ لڑکی بڑی متاثر ہوئی، اس نے مزید چند باتیں پوچھیں پھر اس نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا کہ چلیں آپ سے کافی اچھی ملاقات رہی تو ان کے لیڈر جو ان کی طرف سے جواب دے رہے تھے انہوں نے کہا کہ خاتون ہم آپ کاہاتھ چھو نہیں سکتے۔ میرے ہاتھوں کو چھونے کی اجازت صرف میری بیگم کے لئے ہے۔ یہ سن کر اس گوری لڑکی زور سے چلائی اور بولی کتنی خوش نصیب ہے تمھاری بیوی کہ اس کی اتنی عزت ہے اور اس کا اتنا مقام ہے، پھر وہ گوری لڑکی روتی جاتی اور ساتھ کہتی بھی جاتی کہ کاش میرے ملک کا مرد بھی ایسا ہوجائےاور وہ اپنی اہلیہ کی ایسی ہی عزت کرے اور عتماد دے۔ پھر وہ گوری لڑکی روتی ہوئی وہا ں سے چلی گئی۔اشفاق احمد کہتےہیں کہ پھر میں نے اپنی اہلیہ بانو قدسیہ سے کہا’’آج بہت بڑی تبلیغ ہو گئی۔ہزاروں کتابیں بھی لکھی جاتیں تو ایسا اثر نہ ہوتاجو آج اس نوجوان نے اپنے عمل سے کر دکھایا‘‘۔اشفاق احمد کہتے ہیں کہ اس گوری لڑکی کو اندازہ تھا کہ اس کی اوقات محض ایک ٹشو پیپر کی ہے۔ آج کوئی استعمال کرلے اور کل کوئی اسے گرل فرینڈ بنا کر استعمال کرلے۔ عورت کواصل عزت اور مقام تو تو صرف دین اسلام دیتا ہے۔۔۔ (اگر آپ کو یہ بات اچھی لگی ہے تو اسے اپنے دوستوں سے شیئر کریں تا کہ چراغ سے چراغ جلے اور یوں یہ روشنی پھیلتی چلی جائے)۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں