کاریگروں کی واردات سینئر صحافی سہیل اقبال بھٹی کا کالم

ملک میں بارشوں کا سلسلہ اگرچہ تھم چکا ہے مگر سیلاب کی تباہ کاریاں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں۔ خیبرپختونخواہ،بلوچستان،سندھ اور جنوبی پنجاب میں املاک اور فصلوں کی تباہی نے خطرےکی نئی گھنٹی بجادی ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کو آنے والے دنوں میں درپیشن سنگین چیلنجز کی مسلسل نشاندہی کررہے ہیں۔ تباہ حال علاقوں کی تعمیر نو،بے روزگاری،غذائی اجناس اور زرعی پیداوار کی قلت جیسے مسائل عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کریں گے۔

اس قدرتی آفت سے نمٹنے کیلئے ملکی وغیرملکی فلاحی ادارے اور دوست ممالک بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ سعودی حکومت نے180ٹن مطلوبہ سامان اور ضروری اشیاء کی فراہمی کیساتھ سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے فنڈز اکٹھاکرنے باضابطہ مہم شروع کردی ہے جس کے ذریعے اب تک 13ملین سعودی ریال سے زائد رقم جمع ہوچکی ہے۔ترکی سمیت دیگر ممالک بھی امدادی سامان کی فراہمی میں مصروف عمل ہیں مگر متاثرہ علاقوں سے حکومتی اور اپوزیشن کے نمائندے غائب ہیں۔

حکومت اور اپوزیشن میں تقرریوں،مخالفانہ بیانات،پریس کانفرنسز اور نئے الیکشن پر پوائنٹ اسکورنگ کی جنگ جاری ہے۔ اسی سیاسی جنگ کے دوران ڈالرکی اُڑان جاری ہے مگر سب اپنے اپنے اہداف کے حصول میں مگن ہے۔ ایک ایسے ہی ہدف کے حصول میں شریک کچھ کاریگروں کی واردات پکڑی گئی ہے۔

اوجی ڈی سی ایل کے سابق جنرل منیجر عمران شوکت نے گذشتہ ہفتے “ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل سید خالد سراج سبحانی کا حوالہ دیتے ہوئے OGDCL Young Goldiesبگروپ میں لکھا کہ سید خالد سراج سبحانی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ عہدہ چھوڑنے سے قبل اوچ کمپریشن کا ٹینڈر لازمی ایوارڈ کریں گے”۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے زاہد میر کو ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل تعینات کرنے کی منظوری دی تھی جس کےباعث قائمقام ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل خالد سراج سبحانی نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی اس عہدے سے الگ ہوجائیں گے۔ اوجی ڈی سی ایل کے ہیڈ آف آڈٹ ڈیپارٹمنٹ حفیظ الرحمن اور انکی ٹیم نے تمام تر دباؤ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انتہائی پروفیشنل انداز میں ایک جامع آڈٹ رپورٹ تیار کر کے قومی خزانے کو بھاری نقصان سے بچایا ہے۔ اس آڈٹ رپورٹ میں قائمقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر جہانگیر خان اور متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے افسران کے کردار اور مبینہ غفلت پر بھی کئی سوالات کھڑے کردئیے ہیں۔

بنیادی طور پر اوچ کمپریشن منصوبے کیلئے جو آلات خریدنے کی حکمت عملی بنائی گئی وہ درست نہیں تھی۔آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے 85 ملین ڈالر سے زائد مالیت کا اوچ گیس کمپریسرز پراجیکٹ چینی کمپنی کیساتھ پاکستانی کمپنی پر مبنی کنسورشیم کو ایوارڈ کرنےکی تیاری کرلی تھی جس کےباعث قومی خزانے پر 24ملین ڈالر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ تھا۔ایک ملٹی نیشنل وینڈر نےاوچ کمپریشن پراجیکٹ کے لیے 85 ملین ڈالر سے زیادہ کا کنٹریکٹ دینے پر اوجی ڈی سی ایل کو اپنے شدید تحفظات سے آگاہ کیا تھا اور کلیدی پروجیکٹ کے لیے منصفانہ مقابلہ کیے بغیر بولی کے عمل میں صرف دو کمپنیوں پرمشتمل کنسورشیم نے حصہ لیا۔ ان کی پیش کردہ مالی بولیاں واضح طور پر ظاہر کرتی ہیں کہ اوچ گیس کمپریشن پروجیکٹ کا ٹینڈر کسی خاص صنعت کار کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ اگرچہ پروجیکٹ کے ایوارڈ کے لیے دو بولی لگانے والے ہیں لیکن دونوں دعویداروں کی تیاری ایک جیسی معلوم ہوتی ہے۔

اوچ گیس کمپریشن پروجیکٹ کے لیے 80 ملین ڈالر سے زیادہ کا مقابلہ بہت سے واضح سوالات کو اجاگر کرتا ہے۔ مثال کے طور پر کیوں اوجی ڈی سی ایل دوکمپنیوں کے درمیان مقابلے پر انحصار کر رہی تھی۔ اسی منصوبے میں او جی ڈی سی ایل کے پاس صرف دو بولی دہندگان تھے- میسرز ہانگ کانگ ہالہوا گلوبل ٹیکنالوجی لمیٹڈ اور اے جے ٹیکنالوجی کا کنسورشیم اور میسرز پریسن ڈیسکون انٹرنیشنل (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائن (ایس این جی پی ایل) کا جوائنٹ وینچر۔

حالیہ دنوں میں، او جی ڈی سی ایل کے منصوبوں کا مقابلہ صرف دو بولی دہندگان تک سکڑ کر رہ گیا ہے۔ او جی ڈی سی ایل کی انتظامیہ اپنے ملٹی ملین ڈالر کے منصوبوں کے لیے منصفانہ مسابقت کی بجائے صرف غیر صحت مندانہ مقابلے پرانحصار کرتی رہی۔ان نکات کو آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی اُٹھایا ہے۔

اوجی ڈی سی ایل جیسی بڑی سرکاری کمپنی کے لیے صرف دو دعویداروں کے درمیان مقابلہ کرنے کی یہ پالیسی ملک کے مفاد کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ملٹی نیشنل وینڈر نے یو سی ایچ گیس فیلڈ کے ملٹی ملین ڈالر کمپریشن پروجیکٹ کے ایوارڈ کے خلاف او جی ڈی سی ایل کو جمع کرائی گئی اپنی شکایت میں انہی غیر صحت مندانہ طریقوں کو اٹھایا۔ متاثرہ وینڈر نے اپنی شکایت میں واضح طور پر نوٹ کیا ہے کہ اگر او جی ڈی سی ایل نے شفاف طریقہ کار پر عمل کرے تو اس کے یو سی ایچ کمپریشن پروجیکٹ کے لیے او جی ڈی سی ایل کو 20سے 30فیصد تک کم لاگت آئے گی۔

دستاویز کے مطابق اوجی ڈی سی ایل میں 85ملین ڈالر مالیت کے اوچ کمپریشن منصوبے میں ملی بھگت کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچانے کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے۔ مسابقتی عمل اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کے ذریعے قومی خزانےکو بھاری نقصان پہنچانے کی سازش میں ملوث افسران بھی پکڑے گئے۔سابق جنرل منیجر اوجی ڈی سی ایل عمران شوکت کے وٹس ایپ میسج نے اس اسکینڈل میں ملوث کرداروں کو بے نقاب کردیا ہے۔

انتہائی پروفیشنل اور دیانتدار آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے اوچ کمپریشن منصوبے میں مسابقتی عمل کے فقدان، مخصوص مینوفیکچررز سولار کیلئے ٹینڈر تیار کرنے، نامکمل بولی تسلیم، پیپرا رولز کی خلاف ورزی اور متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کی نااہلی کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے ٹینڈر منسوخ کرنے کی سفارش کردی ہے۔
اس منصوبے کے خالق سابق جی ایم اوجی ڈی سی ایل عمران شوکت سے جب اس نمائندے نے رابطہ کرکے اُنکے وٹس ایپ میسج سے متعلق استفسار کیا تو انہوں نے اقرار کیا کہ یہ میسج کسی اور کیلئے تھا تاہم غلطی سے گروپ میں چلا گیا۔انہوں نے کہا کہ وہ اس میسج سے متعلق مزید بات نہیں کریں گے۔ انہوں نے اوچ گیس کمپریشن منصوبے میں اپنے کردار اور اپنی نجی کمپنی سے متعلق بات کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ دعا کریں کہ سب اچھا ہو۔

وزیراعظم شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی اور وزیر مملکت مصدق ملک کا یہ ایک کڑا امتحان ہے کہ کچھ افسران کی ملی بھگت سے قومی خزانے کو کروڑوں ڈالرز کا نقصان پہچانے میں ملوث کرداروں کاکیسے محاسبہ کیا جاتا ہے۔ کاریگروں نے اگر واردات ڈالنے سے باز نہیں آنا تو قومی خزانے کے محافظوں کو خزانہ لوٹنے والوں کے سامنے کوئی حفاظتی بند تو ضرور باندھنا چاہئے یا پھر حفیظ الرحمن جیسے دیانتدار افسران کو ہی اکیلے اس محاذ پر لڑنا ہوگا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں