رانگ وے، سینئر صحافی سہیل اقبال بھٹی کا کالم، بشکریہ روزنامہ 92

سبکی کے فوراً بعد وزارت اطلاعات ونشریات نے وزیراعظم کو نئی سمری کیساتھ ایک رپورٹ بھی ارسال کی۔ خاکسار کو موصول ہونیوالی دستاویز کے مطابق ڈیڑھ ماہ بعدوزارت اطلاعات ونشریات نے اپنا موقف تبدیل کرلیا۔ صرف نعیم بخار ی ہی نہیںبلکہ دو اور ڈائریکٹرز سید وسیم رضا اور اصغر ندیم کو بھی برطرف

کر دیا گیا ہے۔ ان ڈائریکٹرز کی تعیناتی کی منظوری بھی 26نومبر 2020کو دی گئی تھی۔ ادھر نعیم بخاری نے چیئرمین پی ٹی وی کی ذمہ داری سنبھالتے ہی پی ٹی وی پر اپوزیشن کو بلیک آو ¿ٹ کرنے سمیت بلندوبانگ دعوے شروع کردئیے۔ یکم جنوری2021 کو بورڈ کا اجلاس طلب کرکے ایم ڈی پی ٹی وی عامر منظور کومعطل کردیا ۔ ایم ڈی پی ٹی وی کو کمپنیز ایکٹ 2017 کے سیکشن 190(1) کے تحت شو کاز نوٹس جاری کیا گیا۔اپنی تعیناتی کے بعد ممتاز قانون دان نعیم بخاری سے ایک اور غلطی سرزد ہوچکی تھی کیونکہ شہزادہ نعیم بخاری نے ایم ڈی کو معطل کرنے کیلئے متعلقہ قانون کی پاسداری نہیں کی تھی۔ وزارت اطلاعات ونشریات نے وزیراعظم کو اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایم ڈی پی ٹی وی کو معطل کرنا کمپنیز ایکٹ 2017کے سیکشن 190(1) کی خلاف ورزی ہے۔ مذکورہ سیکشن کے تحت بورڈ کے تین چوتھائی ممبران کا قرار داد کے حق میں ووٹ دینا ضروری ہے تاہم ایم ڈی پی ٹی وی کی معطلی کے وقت 7میں سے صرف 5 ڈائریکٹرز اجلاس میں موجود تھے جو تین چوتھائی سے کم ہے۔ وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق بورڈ اور ایم ڈی کے عد م موجودگی کے باعث پی ٹی وی کے امور کو چلانا ناممکن ہے۔وزارت اطلاعات و نشریات کی سفارش پر وفاقی کابینہ نے راتوں رات ایم ڈی پی ٹی وی کی معطلی کے حکم نامے کو منسوخ کرتے ہوئے

انہیں بحال کردیا۔ لگے ہاتھوں حکومت کی اک اور ’کارگزاری‘ بھی ملاحظہ فرمائیں۔ نومبر 2018 میں وفاقی حکومت نے سعودی عرب میں پاکستان تحریک انصاف کے ایک عہدیدار ذوالقرنین علی خان کو بطورچیئرمین ‘یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن ’نواز‘دیا ذوالقرنین علی خان اس نوازش سے قبل اسی کاروبار سے وابستہ تھے۔ 92 نیوز نے مفادات کے ٹکراو کے معاملے کو اجاگر بھی کیا مگر ایک حکومتی شخصیت کے پرزور اصرار پر ذوالقرنین علی خان نے ذمہ داریاں سنبھال لیں ۔ تباہی سے دوچار سے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے معاملات مزید خراب ہوگئے اورذوالقرنین علی خان کے خلاف وزیراعظم کو شکایات موصول ہونے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی قائم کی گئی ۔انکوائری رپور ٹ میں ذوالقرنین علی خان پر اختیارات کے غلط استعمال سمیت کرپشن کے 5سنگین الزامات درست ثابت ہوئے۔موصوف نے یوٹیلٹی سٹورز کو اشیاءفروخت کرنے والی دو کمپنیوں کیساتھ تعلق کو خفیہ رکھا۔ اشیاءفروخت کرنے والی کمپنیوں کیساتھ معاملات طے کرنے کا اعتراف بھی کیا گیا۔ وفاقی حکومت نے انکوائری کمیٹی کی سفارش پر بالآخر ذوالقرنین علی خان کو برطرف کردیا ہے۔ ممتازقانون دان نعیم بخاری کی خلاف قانون تعیناتی ‘پھر عدالتی برطرفی اورچیئرمین یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن ذوالقرنین علی خان کی کرپشن پر برطرفی حکومت کیلئے بہت بڑا چیلنج

ہے۔نعیم بخاری اور ذوالقرنین علی خان کی صرف برطرفی کافی نہیں کیونکہ گڈگورننس ‘میرٹ‘ قانون کی پاسداری اور اقرباپروری کا خاتمہ ‘نئے پاکستان کی میراث قراردی گئی تھی۔ وزیراعظم کوخود احتسابی سمیت پوری ٹیم کو گمراہ کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کے ساتھ ساتھ ذوالقرنین علی خان کا کیس نیب کو بھجوانا ہوگا۔ اگر وزیراعظم نے ان دونوں معاملات سے پہلو تہی کی تو پھر قوم یہی سمجھے گی رانگ وے پر فراٹے بھرتی گاڑی کبھی منزل پر نہیں پہنچے گی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں