میر ظفر اللہ جمالی: عظیم محب وطن، کچھ ناقابل فراموش یادیں، تحریر: ڈاکٹر محمد طاہر تبسم

سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی (1944-2020) نے AFIC-NIHD راولپنڈی میں دل کی مختصر بیماری کے بعد آخری سانس لی اور اللہ کو پیارے ہو گئے۔
میر ظفر اللہ خان جمالی 23 نومبر 2002 سے 26 جون 2004 تک پاکستان کے 15 ویں وزیر اعظم کے طور

پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ تین بار بلوچستان کے چیف منسٹر، دو بار وفاقی وزیر ، اور ایک بار بلوچستان حکومت میں وزیر رہے۔
وہ بلوچستان سے پہلے وزیر اعظم تھے اور انہیں ایک بادشاہ دل ، بہت شریف آدمی سمجھا جاتا تھا جو مفاہمت اور امن کی پالیسی کے ساتھ معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پریقین رکھتے تھے۔
ان کے عظیم والد میر جعفر خان جمالی بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تھے اور انہوں نے تحریک پاکستان اور اس کے بعد بہت مثالی کردار اداکیا۔
میر جمالی نے لارنس اور گھوڑا گلی کالجز سے تعلیم حاصل کی اور جی سی لاہور سے گریجویشن اور پنجاب یونیورسٹی سے تاریخ میں ماسٹر کی ڈگری لی تھی۔
میر ظفر اللہ جمالی نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1977 میں کیا ، وہ بلوچستان اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے تھے۔
انہوں نے متعدد بار اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کی اور ان سے پہلی بار ملاقات 1991 میں نیویارک میں ہوئی میں اس دوران وہاں کشمیر سنٹر نیویارک کا ڈائرکٹر تھا وہ اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کا حصہ

تھے ان کے ہمراہ راجہ محمد ظفرالحق ، جنرل (ر) سید رفاقت حسین اور کرنل (ر) مختار حسین شاہ بھی وفد میں شامل تھے۔
ہمیں ہر روز وفد سے ملنے کا بہت اچھا موقع ملتا اور زیادہ تر وقت ان کے ساتھ گزرتا ، خاص طور پر میں نے اس دوران جمالی صاحب سے پاکستان کے سیاسی اور مذہبی مسا ئل پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا وہ اضافی اجزاء کے ساتھ چائے کا استعمال کرنے کے عادی تھے اور یہ پوری پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی میں بہت مشہور ہوا اور کشمیر ریستوراں کے مالک اور میرے محسن شاہین خالد بٹ (موجودہ ممبر پاکستان سینیٹ) نے کشمیر ریستوراں کے مینو میں ’’ جمالی چائے ‘‘ متعارف کروائی ۔ جمالی صاحب بڑے زمیندار اور اپنے قبیلہ کے سردار تھے لیکن ان کی عملی زندگی میں روایتی اقدار ، اصول اور محبت پسندانہ رویہ رکھنے والی خوبصورت عادات تھیں۔ کچھ عرصہ بعد پاکستان میں انہوں نے مجھے خاندان کے قریبی افراد بیٹے کیپٹن عمر جمالی ، بھائی میر جان محمد جمالی سابق وزیراعلیٰ ، عبد الرحمن جمالی ، تاج محمد جمالی ، سکندر حیات جمالی سابق وفاقی سکریٹری اور بہت سے دوسرے لوگوں سے بھی ملوایا۔ وہ بہت پرعزم اور عظیم محب وطن پاکستانی تھے اور ہمیشہ ملکی معیشت ، سیاسی نظام کی اصلاح ، نظرانداز غریب طبقات اور مذہبی انتہا پسندی

کا مقابلہ کرنے کی فکر میں رہتے اور سیاسی نظام میں تبدیلی لانے کے لئے بہت زیادہ پرعزم تھے۔
جب میر ظفر اللہ جمالی نے وزیر اعظم پاکستان کی حیثیت سے اپنا حلف لیا تو میں نے ان سے بلوچستان ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی اور انہیں ان کے عزم کی یاد دہانی کرائی اور لوگ خوب جانتے ہیں کہ انہوں نے اپنے دور میں بے مثال کردار ادا کیا ۔ میر جمالی بہت ہی پختہ عظم مسلمان اور محب وطن پاکستانی تھے اور انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ختم نبوت کے معاملے پر اپنے بڑے عہدے سے بہادری کے ساتھ استعفی دیا۔ مرحوم بےحد ہمدرد، پرخلوص اور مرنجاں مرنج عادات رکھتے تھے اور عوام کے مسائل حل کرنے میں خوشی محسوس کرتے۔ اسلام اور پاکستانیت ان کے اندر کوٹ کوٹ کے بھری ہوئی تھی وہ اپنے اجداد کی میراث مسلم لیگ سے وابستہ رہے اور بڑے عہدوں پر بھی فائز رہے لیکن اپنی درویشی اور ملک و ملت سے محبت میں کبھی کمی نہیں آنے دی ان کی وفات سے بلاشبہ ملک ایک عظیم محب وطن سیاستدان اور سچے عاشق رسول سے محروم ہو گیا ہے۔
صدر ، وزیر اعظم، آرمی چیف اور سیاسی ، مذہبی قیادت نے میر ظفر اللہ خان جمالی کی وفات پر مرحوم کی قومی سیاسی اور دینی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا ہے اللہ کریم انہیں جنت الفردوس میں بہترین اور اعلی

مقام عطا فرمائے امین۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں