لاہور چیمبر میرج ہالز کی حمایت میں سامنے آ گیا، میرج ہال کھولنے کی اجازت دی جائے ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔ لائحہ عمل کا اعلان کر دیا گیا

لاہور(پی این آئی)لاہور چیمبر میرج ہالز کی حمایت میں سامنے آ گیا، میرج ہال کھولنے کی اجازت دی جائے ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔ لائحہ عمل کا اعلان کر دیا گیا، میرج ہالز کی بندش نہ صرف اس انڈسٹری کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا بلکہ لاکھوں افراد کا روزگار بھی داؤپر لگ جائے گا۔ حکومت میرج ہالز بند کرنے کا فیصلہ واپس لے اور

انہیں ایس او پیز کے تحت کام کرنے کی اجازت دے۔ ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح ، سینئر نائب صدر محمد ناصر حمید خان اور نائب صدر طاہر منظور چودھری نے چیئرمین رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان فیصل جہانگیر اور پنجاب میرج ہالز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی و صدر لاہور میرج ہالز ایسوسی ایشن میاں محمد الیاس کے ساتھ لاہورچیمبر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چودھری محمد نصرت طاہر، لاہور چیمبر کے سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر، سابق نائب صدر میاں زاہد جاوید احمد، صدر آل پنجاب میرج ہالز ایسوسی ایشن خالد ادریس، سینئر نائب صدر آل پنجاب میرج ہالز ایسوسی ایشن ملک عقیل احمد، چیئرمین لاہور میرج ہالز ایسوسی ایشن صفدر وڑائچ اور لاہور چیمبر کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے میرج ہالز و کیٹررز جنید احمد ضیاءنے بھی ا س موقع پر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرج ہالز نہ صرف ٹیکس فراہمی کا بڑا ذریعہ ہیں بلکہ لاکھوں افراد کا بالواسطہ اور بلاواسطہ روزگار بھی اس سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولٹری، چاول، گوشت، کوکنگ آئل، آٹا، پھلوں، سبزیوں، کراکری، ملبوسات، کاسمیٹکس ، فرنیچر اور جیولری سمیت پچاس سے زائد صنعتیں میرج ہالزسے وابستہ ہیں ، اگر بندش کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو ان تمام صنعتیوں کو بھاری نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں فوڈ انڈسٹری سے حاصل ہونے والے محاصل کا 20فیصد حصہ میرج ہالز کے آپریشنز سے جڑا ہوا ہے جبکہ میرج ہالز کا جی ڈی پی میں بھی نمایاں حصہ ہے، حکومت کو میرج ہالز بند کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے وگرنہ مجموعی طور پر معیشت کو بھاری نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ جن ہالز میں 1000افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ان کو 300مہمانوں تک ان ڈور تقریبات منعقد کرنے کی اجازت دے دینی چاہیے،انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کی وجہ سے شادی ہال اور کیٹرنگ کے کاروبار شدید مالی بحران سے دوچار ہو چکے ہیں لہذاحکومت کو بینک قرضوں پر مارک اپ کی ادائیگی کو کم سے کم ایک سال کے لئے موخر کردینا چاہیے۔اس کے علاوہ ، لاک ڈائون کے دوران، اسٹیٹ بینک نے مزدوروں اور ملازمین کو اجرتوں اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے عارضی ری فنانس اسکیم متعارف کروائی تھی لیکن میرج ہال کے مالکان کو اس سکیم میں Accomodate نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بینکوں نے مذکورہ اسکیم کے لئے درخواست دینے کے لئے اضافی سیکیورٹی کا مطالبہ کیا ہے جو شادی ہالز کے مالکان کے لئے ممکن نہیں ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کیلئے اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کی شرائط میں نرمی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ طویل لاک ڈاؤن نے پہلے ہی میرج ہالز سیکٹر کو بہت بری طرح متاثر کیا، حکومت نے میرج ہالز کو کام کرنے کی اجازت دیکراس سیکٹر کی بحالی کی طرف قدم اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرج ہالز دوبارہ بند کردئیے گئے تو تمام کیے کرائے پر پانی پھر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرج ہالز تمام ایس او پیز پر انتہائی سختی سے عمل درآمد کررہے ہیں لہذا حکومت کوئی ایسا فیصلہ نہ کرے جس سے میرج ہالز سیکٹر کی کمر ٹوٹ جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت معیشت اور میرج ہالز کے وسیع تر مفاد میں ان کی بندش کا فیصلہ فی الفور واپس لے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں