اسلام آباد (آئی این پی) تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی حالت اتنی بہتر نہیں جتنی بتائی جا رہی ہے۔معاشی صورتحال کے بارے میں مبالغہ آرائی نہ کی جائے۔اگر معیشت اتنی ہی مستحکم ہے تو آئی ایم ایف سے مزید قرضہ کے لئے مزاکرات کیوں کئے جا رہے
ہیں اور انکی سخت شرائط جس سے غربت میں اضافہ ہو رہا ہے پر عمل درامد کیوں کیا جا رہا ہے۔صنعتی صارفین کے لئے بجلی سستی کرنے کے بعد گھریلو صارفین کے لئے بھی بجلی سستی کی جائے۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ آج کل معاشی استحکام کے لئے جو دعووے کئے جا رہے ہیں ان میں اور ماضی کے دعووں میں کوئی فرق نہیں ہے مگر یہ ایک حقیقت کے کہ ماضی میں بھی بلند بانگ دعووں کے فوراً بعدملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لئے آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکانا پڑا۔ انھوں نے کہا کہ معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لئے ٹیکس ، بجلی، پٹرو لیم اور ریفنڈ کے نظام میں اصلاحات ضروری ہیں جبکہ کھربوں روپے ضائع کرنے والے اداروں سے جان چھڑانا اور حکومت کے اخراجات میں کمی لازمی ہے جس میں سے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا تو ملک کی اقتصادی صورتحال کیسے بہتر ہو سکتی ہے۔کارخانہ داروں کو بے جا ریلیف ملنے سے پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے مگر درحقیقت یہ عوام کے سرمائے سے انکی جیبیں بھرنے کے مترادف ہے جسے بڑی کامیابی بتایا جاتا ہے۔انھوں نے سوال کیا کہ صنعتی پیداوار میں مصنوعی اضافہ پر ڈھول پیٹنے والے سب سے زیادہ روزگار اور فوڈ سیکورٹی کے لئے اہم ترین زرعی شعبہ کی تباہی پر خاموش کیوں ہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں