اسلام آباد ( پی این آئی ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے حکومت کی طرف سے ایس ایم ایز اور صنعتوں کے لئے بجلی کی قیمت میں ریلیف فراہم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور اسے ایک انتہائی مثبت پیشرفت قرار دیا ہے کیونکہ اس سے پیداواری لاگت میں کمی آئے گی،
صنعتی پیداوار بہتر ہو گی اور برآمدات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت اگر ایس ایم ایز اور صنعتوں کو اضافی بجلی کی بجائے بجلی کے تمام یوٹنس استعمال کرنے پر یہ ریلیف فراہم کرتی تو اس سے صنعتی شعبے کو تیز رفتار ترقی ملتی اور معیشت بھی تیزی سے بحال ہو سکتی تھی۔ سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کے نرخ خطے میں سب سے زیادہ سمجھے جاتے ہیں جس وجہ سے کاروبار کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور ہماری ایس ایم ایز کو بھی برآمدات کیلئے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت نے ایس ایم ایز کو پچھلے بل کے مقابلے میں رواں سال نومبر سے اگلے سال جون تک اضافی بجلی استعمال کرنے پر کمرشل بجلی کی قیمت میں 50 فیصد اور تمام صنعتوں کو تین سال تک بجلی کے اضافی استعمال پر 25 فیصد ریلیف فراہم کرنے کا اعلان کر کے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس سے پیداواری سرگرمیاں تیز ہوں گی اور برآمدات میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کیلئے بجلی کے پیک آورز کا خاتمہ بھی حکومت کا ایک مثبت اقدام ہے۔آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ حکومت بجلی کے نرخوں پر عائد زائد ٹیکسوں میں کمی کرے اور اگلے تین سالوں تک گیس کے نرخوں میں بھی صنعتی شعبے کی اسی طرح کا ریلیف فراہم کرے جس سے صنعتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگلے پانچ سال کے لئے بجلی کی قیمت کو ایک سطح پر فکس کرنے کا اعلان کرے جس سے سرمایہ کاروں کو زیادہ اعتماد ملے گا اور کاروبار کو ترقی اور توسیع کے لئے طویل مدتی منصوبہ بندی کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان زیادہ تر بجلی تیل سے پیدا کرتا ہے جو کمرشل اور گھریلو صارفین کو بہت مہنگی پڑتی ہے لہذا انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سستی بجلی پیدا کرنے کے لئے توانائی کے قابل تجدید ذرائع پر توجہ دے جس سے پاکستان سرمایہ کاری اور کاروبار کیلئے ایک پرکشش ملک بن کر ابھرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بجلی چوری اور بجلی کی ترسیل و تقسیم کے نقصانات پر قابو پانے کے لئے اقدامات کرے کیونکہ ان نقصانات کا ازالہ کرنے کا بوجھ صارفین کو منتقل کر دیا جاتا ہے جس وجہ سے کمرشل اور گھریلو صارفین کو بجلی کی مہنگی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا کی ایک انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ بجلی کمپنیوں نے 30 سے 35فیصد تیز میٹر لگا دیئے ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صارفین کو اس طرح کی ناانصافیوں سے بچانے کے لئے حکومت کو اس معاملے کی تفتیش کرنی چاہئے۔آئی سی سی آئی کی سینئر نائب صدر محترمہ فاطمہ عظم اور نائب صدر عبد الرحمن خان نے کہا کہ حکومت گھریلو صارفین کیلئے بھی پیک آورز رجیم کو ختم کرے تا کہ ان کو بھی کچھ ریلیف ملے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لئے بہت سے ممالک نے شرح سود میں نمایاں کمی کی ہے تا کہ کاروباری اداروں کی مشکلات کم ہوں لہذا انہوں نے سٹیٹ بینک آف پاکستان پر زور دیا کہ وہ بھی شرح سود کو کم کر کے پانچ فیصد سے نیچے لائے جس سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی اور کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں