خوشخبری ، پراپرٹی کی قیمتیں کم ہو گئی

غیر قانونی افغان شہریوں کے انخلا کے بعد عام پاکستانیوں کے لیے غیر متوقع فائدے سامنے آنے لگے ہیں۔ جن لوگوں کو اس صورتحال کا اندازہ ہو چکا ہے، وہ خوشی سے اپنے بہتر مستقبل کے خواب دیکھنے لگے ہیں۔

غیر قانونی افغان باشندوں کے نکلنے کے بعد کئی مثبت تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔ سب سے نمایاں فرق یہ ہوا ہے کہ پراپرٹی کی بلند قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے، جس سے عام شہریوں کے لیے جائیداد خریدنا ممکن ہوتا جا رہا ہے۔

کوئٹہ کے نواحی علاقوں جیسے مشرقی بائی پاس، سیٹلائٹ ٹاؤن، نواکلی اور پشتون آباد میں افغان شہری گزشتہ چار دہائیوں سے مکانات خرید کر رہائش پذیر تھے۔ تاہم، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے فیصلے کے بعد وہ اپنی جائیدادیں فروخت کرکے واپس افغانستان جا رہے ہیں۔

ان علاقوں میں افغان باشندوں کی وجہ سے زمینوں کی قیمتیں بہت زیادہ ہو گئی تھیں، کیونکہ وہ منہ مانگی قیمت پر خریداری کرتے تھے۔ اب ان کے جانے کے بعد ان علاقوں میں پراپرٹی کی قیمتیں 70 سے 80 فیصد تک گر چکی ہیں، جبکہ بعض علاقوں جیسے مشرقی بائی پاس، سریاب روڈ، خروٹ آباد اور پشتون آباد میں قیمتوں پر 80 سے 90 فیصد تک اثر پڑا ہے۔

پراپرٹی ڈیلرز کے مطابق کوئٹہ کے مرکزی حصوں میں قیمتیں زیادہ کم نہیں ہوئیں، مگر خرید و فروخت تقریباً رک گئی ہے، جس سے کاروباری طبقہ پریشانی کا شکار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قابل فروخت جائیدادیں زیادہ دستیاب ہونے کے باعث جلد ہی مرکزی علاقوں میں بھی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔

عام شہری اس صورتحال سے خوش ہیں، لیکن پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ انویسٹرز کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے پراپرٹی سیکٹر کے لیے ریلیف پیکیج نہ دیا تو یہ شعبہ جمود کا شکار ہو سکتا ہے، جس کے اثرات مجموعی معیشت پر بھی پڑیں گے۔

بلوچستان میں افغان مہاجرین کے 10 کیمپ مکمل طور پر بند کیے جا چکے ہیں، جن سے 85 ہزار افراد واپس افغانستان جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں غیر قانونی افغان باشندے پکڑ دھکڑ کے خوف سے خود بھی ملک چھوڑ رہے ہیں۔ حالیہ کارروائیوں میں کوئٹہ شہر سے غیر قانونی طور پر مقیم 3 ہزار 888 افغان مہاجرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close