آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری

حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ایک اور بڑی شرط پوری کرتے ہوئے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈیویلپمنٹ بل دو ہزار پچیس کو قائمہ کمیٹی سے منظور کرا لیا ہے۔

اس بل کے تحت ملک میں گاڑیوں کی تیاری اور درآمد کو باقاعدہ قانون کے تحت ریگولیٹ کیا جائے گا، اور آٹو انڈسٹری میں بین الاقوامی معیار کی سیفٹی کے اصول لاگو کیے جائیں گے۔ وزارت صنعت کے حکام کے مطابق سیفٹی قوانین پر عمل درآمد آئی ایم ایف کی اہم شرط تھی، جو اب اس قانون کے ذریعے پوری کی جا رہی ہے۔ قانون کی خلاف ورزی پر بیس لاکھ روپے جرمانہ اور تین سال قید کی سزا بھی تجویز کی گئی ہے۔ بل کا مقصد غیر معیاری گاڑیوں کی روک تھام، صارفین کا تحفظ، اور انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ بل کے مطابق اب ملک میں کام کرنے والے کار ساز اداروں کو ایئر بیگ سمیت دیگر بنیادی سیفٹی فیچرز لازمی فراہم کرنا ہوں گے، جبکہ بیرون ملک سے درآمد کی جانے والی گاڑیوں کے معیار کو بھی قانونی طور پر جانچا جائے گا۔ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ارکان نے غیر معیاری گاڑیوں اور بنیادی حفاظتی سہولیات کی کمی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ وزارت صنعت کے مطابق اس وقت ملک میں ایک سو سات مینوفیکچررز اور اسمبلرز کام کر رہے ہیں، اور پاکستان میں ہر سال اوسطاً اٹھارہ لاکھ گاڑیاں تیار کی جا رہی ہیں، جبکہ مقامی آٹو مارکیٹ کا حجم چھ سو ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ بل کی منظوری کے بعد اون منی، غیر ضروری قیمتوں اور صارفین کے استحصال پر بھی قابو پانے کی امید کی جا رہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close