آڈیٹر جنرل رپورٹ نے ہلچل مچا دی، چونکا دینے والے انکشافات

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی تازہ رپورٹ نے وفاقی مالی نظام پر شدید سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جس میں تین لاکھ پچھتر ہزار ارب روپے کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے،

جو پاکستان کے قومی بجٹ اور مجموعی قومی پیداوار سے کئی گنا زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق دو لاکھ چوراسی ہزار ارب روپے خریداری میں بے ضابطگیوں، پچاسی ہزار چھ سو ارب روپے ناقص تعمیراتی کاموں، ڈھائی ہزار ارب روپے واجبات میں اور بارہ ہزار ارب روپے گردشی قرضے میں ضائع ہوئے، جبکہ اربوں روپے سرکاری زمینوں، معاہدوں اور اثاثہ جات میں بدانتظامی کی نذر ہو گئے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ایپروپری ایشن اکاؤنٹس کے مطابق کُل منظور شدہ اخراجات چالیس ہزار تین سو ارب روپے اور اصل خرچ انتالیس ہزار نو سو ارب روپے تھا، مگر بے قاعدگیاں حیران کن طور پر کہیں زیادہ دکھائی گئیں۔ رپورٹ کے اعداد و شمار پر خود حکومتی حلقے بھی حیران ہیں اور یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا یہ کوئی بڑی حسابی غلطی ہے یا مالیاتی نظام کی مکمل ناکامی۔ اے جی پی دفتر نے رپورٹ کا دفاع کیا ہے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ بھاری رقم کن بنیادوں پر مرتب ہوئی ہے، البتہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش ہونے کے لیے تیار ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close