اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے 300 یونٹ تک بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی حد بڑھانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کسی تجویز پر عملدرآمد ممکن نہیں کیونکہ اس سے حکومت کو سالانہ 275 ارب روپے کی اضافی سبسڈی دینا پڑے گی۔
قومی اسمبلی میں ارکان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کے لیے فی الحال کوئی بجلی کا ریٹ متعین نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت قومی نظام میں تقریباً 7 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی دستیاب ہے، اور 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو سبسڈی اور رعایتی نرخ فراہم کیے جا رہے ہیں۔
وزیر توانائی نے کہا کہ ملک میں گرڈ سے منسلک صارفین کی تعداد ساڑھے تین کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں 0 سے 100 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو 90 فیصد جبکہ 100 سے 200 یونٹ والے صارفین کو 70 فیصد تک سبسڈی دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر 201 یونٹ پر دی جانے والی رعایت ختم نہ کی گئی تو یہ سلسلہ 251 یا 301 یونٹ تک جا سکتا ہے، اس لیے سلیب سسٹم میں ایک حد پر ضرور فرق آتا ہے اور اسے برقرار رکھنا ضروری ہے۔
اویس لغاری نے مزید بتایا کہ 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 1 کروڑ 83 لاکھ تک پہنچ چکی ہے، اور گزشتہ 9 ماہ کے دوران اس طبقے کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 60 فیصد تک کمی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جون 2024 میں صنعتوں سے 255 ارب روپے کی کراس سبسڈی وصول کی گئی تھی، جو اب کم ہو کر 94 ارب روپے رہ گئی ہے۔
ان کے مطابق، موجودہ ٹیرف بشمول ٹیکس 48.7 روپے فی یونٹ سے کم ہو کر 38.4 روپے تک آ چکا ہے، جبکہ پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں 58 فیصد اور نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے 11 سے 17 فیصد تک کمی کی گئی ہے۔
اویس لغاری نے یہ بھی بتایا کہ وفاقی کابینہ نے صنعتوں کے لیے بجلی کی مسابقتی مارکیٹ کی منظوری دے دی ہے، اور وہیلنگ چارج کے تعین کے لیے ریگولیٹر کو درخواست بھی دی جا چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت نے آئندہ مزید بجلی نہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں