پنجاب کے محکمہ خزانہ نے مالی خطرات اور ممکنہ رسک سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے، جو 20 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس رپورٹ میں موجودہ مالی مسائل اور مستقبل میں درپیش چیلنجز کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب کی مالی خودمختاری شدید خطرات سے دوچار ہے، کیونکہ صوبے کی آمدنی کا 81 فیصد انحصار وفاقی ذرائع پر ہے۔ یہ صورتحال مالی خودمختاری کے خواب کو کمزور کرتی ہے۔
رپورٹ میں پنشن اخراجات کو ایک اہم خطرہ قرار دیا گیا ہے، جو گزشتہ 14 سالوں میں سالانہ 19.5 فیصد کی شرح سے بڑھتے ہوئے بجٹ پر مسلسل بوجھ ڈال رہے ہیں۔ اسی طرح گندم مارکیٹ کی ڈی ریگولیشن سے صارفین پر مہنگائی کے اضافی بوجھ کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ پنجاب کے 99.9 فیصد قرضے بیرونی ذرائع سے لیے گئے ہیں، جس سے روپے کی قدر میں کمی کی صورت میں قرضوں کا بوجھ دوگنا ہونے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی ٹیکس اہداف کے حصول میں ناکامی بھی مالی خطرات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، کیونکہ اس سے صوبے کی اپنی آمدن میں خاطرخواہ اضافہ نہیں ہو رہا۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے قرضوں پر انحصار مستقبل میں مالی پائیداری کے لیے مسائل پیدا کرے گا، جب کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کو بھی معیشت اور بجٹ کے لیے نئے مالی خطرات قرار دیا گیا ہے۔
مزید برآں، رپورٹ میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ مالیاتی خودمختاری کے لیے کوئی واضح عملی حکمتِ عملی موجود نہیں۔ قرضوں پر انحصار اور عالمی سطح پر شرح سود میں اضافے کے باعث ادائیگیوں کے خطرات بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ حکومت کے لیے ایک انتباہ ہے کہ اگر بروقت اور مؤثر مالی حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو صوبے کو سنگین مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں