کن شوگر ملوں نے کتنی چینی ایکسپورٹ کی، فہرست جاری

مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان سے چینی برآمد کرنے والی شوگر ملز کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق، جولائی 2024 سے جون 2025 کے درمیان ملک کی 67 شوگر ملز نے مجموعی طور پر 7 لاکھ 49 ہزار ٹن چینی برآمد کی، جس کی مالیت تقریباً 40 کروڑ امریکی ڈالر بنتی ہے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق چینی کی برآمدی مدت دو سال مقرر ہے، اور اگر 7.5 لاکھ ٹن چینی برآمد نہ کی جاتی تو وہ اگست 2025 تک اپنی میعاد مکمل کرکے ضائع ہو سکتی تھی۔ ایسوسی ایشن نے مزید وضاحت کی کہ چینی کی برآمد کا کوٹہ ہر مل کی پیداواری استعداد کے مطابق تقسیم کیا گیا، اور کسی قسم کی جانبداری یا فیورٹ ازم نہیں برتا گیا۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے سب سے زیادہ 73 ہزار 900 ٹن چینی برآمد کی، جب کہ تاندلیانوالہ شوگر ملز نے 41 ہزار 412 ٹن، حمزہ شوگر ملز نے 32 ہزار 486 ٹن اور تھل انڈسٹریز و المعیز انڈسٹریز نے مشترکہ طور پر 29 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کی۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مؤقف کے مطابق، سابق وزیر ہارون اختر جب چینی ایکسپورٹ کر رہے تھے تو وہ نہ صرف شوگر ملز کے مالک تھے بلکہ اس وقت کابینہ کا حصہ بھی نہیں تھے۔ مزید برآں، سندھ کی تقریباً 80 فیصد شوگر ملز خسارے کا شکار ہیں، جب کہ ملک بھر میں 13 شوگر ملز فروخت کے لیے دستیاب ہیں، لیکن خریدار موجود نہیں۔

ذرائع نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹوں کی شوگر ملز کو برآمدات کے لیے کسی قسم کا اضافی کوٹہ نہیں دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے خاندان کی تین شوگر ملز بند پڑی ہیں۔

یہ تمام تفصیلات چینی صنعت میں درپیش مالی و انتظامی چیلنجز اور شفافیت کے متعلق جاری بحث میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close