ملک بھر کے صنعتکاروں کے لیے بجلی کا نیا تین سالہ پیکیج تیار کر لیا گیا ہے، جو مارجنل کاسٹ پر فراہم کیا جائے گا۔ یہ انکشاف قومی اسمبلی کی اقتصادی امور کمیٹی کے اجلاس میں ہوا، جس کی صدارت محمد عاطف خان نے کی۔ اجلاس میں وزارت توانائی اور پاور ڈویژن کے حکام نے شرکت کی۔
پاور ڈویژن حکام کے مطابق یہ پیکیج وزارت توانائی نے تیار کر لیا ہے تاہم اس پر عملدرآمد کے لیے آئی ایم ایف کی منظوری درکار ہے۔ حکام نے بتایا کہ مہنگی بجلی کے باعث ملک بھر میں بجلی کی مجموعی کھپت میں 8 فیصد کمی آئی ہے۔ گرمیوں میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ طلب 20 ہزار میگا واٹ جب کہ سردیوں میں یہ کم ہو کر 9 ہزار میگا واٹ تک آ گئی ہے۔
حکام نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ، قرضوں پر سود کی ادائیگیاں، اور کیپسٹی چارجز اس کی بڑی وجوہات ہیں۔ سال 2022 میں بجلی کا بنیادی یونٹ 16 روپے 77 پیسے تھا، جو اب 2025 میں بڑھ کر 24 روپے 58 پیسے ہو چکا ہے۔
پاور ڈویژن کے مطابق اس وقت ملک کی بجلی کی انسٹالڈ کیپسٹی 39,953 میگا واٹ ہے، جبکہ 8 ہزار میگا واٹ بجلی اضافی ہے جس کی ادائیگی بھی کرنا پڑ رہی ہے۔
اجلاس کے دوران شرکاء نے تجویز دی کہ یہ اضافی بجلی صنعتوں کو سستے نرخوں پر فراہم کی جائے تاکہ بوجھ کم ہو۔ حکام نے وضاحت کی کہ مارجنل کاسٹ پر انڈسٹری کے لیے تین سالہ پیکیج تیار کر لیا گیا ہے اور اس پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے، تاہم آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سبسڈی دینا ممکن نہیں۔
مزید یہ کہ حکام نے بجلی کی طلب میں کمی کی وجہ اس کی بڑھتی قیمت اور سولر انرجی کی مقبولیت کو قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی اور روپے کی قدر میں بہتری سے بجلی سستی کی جا سکتی ہے۔
اجلاس کے اختتام پر کمیٹی نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے فوری اقدامات کی سفارش کی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں