سولر پینل سستے؟ اچھی خبر آ گئی

ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز ویلیوایشن کراچی نے دنیا بھر سے درآمد کیے جانے والے سولر پینلز کی نئی کسٹمز ویلیو 0.08 سے بڑھا کر 0.09 ڈالر فی واٹ مقرر کر دی ہے۔ یہ فیصلہ عالمی منڈی میں سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

پیر کے روز جاری کی گئی ویلیوایشن رولنگ (نمبر 2012/2025) میں کہا گیا ہے کہ مختلف درآمد کنندگان نے درخواستیں دی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہو چکی ہیں، اس لیے سولر پینلز کی موجودہ کسٹمز ویلیو کا ازسرِ نو تعین ضروری ہے۔ بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سولر ایسوسی ایشن (PSA) نے بھی 21 جنوری 2025 کو پرانی ویلیوایشن رولنگ (نمبر 1894/2024 مؤرخہ 4 جولائی 2024) پر نظرثانی کی باقاعدہ درخواست دی تھی۔ ایسوسی ایشن نے مؤقف اپنایا تھا کہ سابقہ کسٹمز ویلیو عالمی قیمتوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے، جس سے درآمد کنندگان کو بینکوں کے ساتھ مالی لین دین میں دشواری کا سامنا ہے، اور کئی مواقع پر ڈیکلئیر کی گئی ویلیو سے زیادہ کسٹمز ویلیو کی وجہ سے کلیئرنس میں تاخیر ہو رہی ہے۔

ڈائریکٹوریٹ کے مطابق، 19 فروری 2025 کو مشاورتی اجلاس میں بیشتر اسٹیک ہولڈرز اور درآمد کنندگان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سابقہ “ٹیئر بیسڈ کٹیگریزیشن” برقرار رہنی چاہیے، لیکن چونکہ جولائی 2024 کے بعد سے قیمتوں میں واضح کمی آئی ہے، اس لیے نئی ویلیو مقرر کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ اس دوران مقامی ڈسٹری بیوٹرز اور پاکستان میں جاری نمائشوں سے مارکیٹ ویری فکیشن بھی طلب کی گئی۔

یہ بھی بتایا گیا کہ چند بڑے درآمد کنندگان اس ابتدائی اجلاس میں شرکت نہ کر سکے کیونکہ وہ چین میں ہونے والی دو ماہ طویل بین الاقوامی نمائش میں مصروف تھے۔ بعد میں ہونے والے اجلاس میں بھی اکثر شرکاء نے قیمتوں میں کمی کے مؤقف کو دہرایا اور کسٹمز ویلیو کم کرنے کی درخواست کی۔ اس سلسلے میں شرکاء نے انوائسز، جی ڈی دستاویزات اور دیگر شواہد بھی پیش کیے جو مختلف اقسام کے سولر پینلز کی موجودہ قیمتوں کی عکاسی کرتے تھے۔

فیصلے سے قبل گزشتہ 90 دنوں کے کلیئرنس ڈیٹا کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا تاکہ فیصلہ مکمل شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر کیا جا سکے۔

کسٹمز ویلیو کے تعین میں کسٹمز ایکٹ 1969 کے سیکشن 25 کے تحت مختلف طریقہ کار پر غور کیا گیا۔ تاہم، سیکشن 25(1) کے تحت “ٹرانزیکشن ویلیو میتھڈ” درکار مکمل معلومات نہ ہونے کے باعث لاگو نہیں کیا جا سکا۔ “آئیڈینٹیکل گوڈز ویلیو میتھڈ” کے تحت حاصل کردہ قیمتیں جزوی طور پر قابل قبول تھیں، لیکن مکمل انحصار ان پر بھی نہیں کیا گیا۔

نئی کسٹمز ویلیو نہ صرف درآمدی لاگت کو کم کرے گی بلکہ بینکنگ لین دین اور کسٹمز کلیئرنس کے عمل کو بھی سہل بنائے گی، جس سے پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کی ترویج میں مدد ملے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close