بجٹ پیش ہوتے ہی سولر لگوانے والے صارفین کے لئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی ، جس کے باعث گرم موسم میں بجلی کے ستائے عوام کی مشکل میں مزید اضافہ ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ 2025-26 میں سولر پینل پر ٹیکس میں 18 اضافہ کر دیا گیا، جس کے باعث گرم موسم میں بجلی کے ستائے عوام کی مشکل میں مزید اضافہ ہوگیا۔
ایک طرف بجلی کی لوڈ شیڈنگ تو دوسری جانب سولر پینل کی قیمتوں میں خاصا اضافہ شہری ہوں یا دکاندار دونوں ہی پریشان دیکھائی دیتے ہیں۔
بجٹ 2025-26 میں درآمدی پینلز پر 18 فیصد ٹیکس کے بعد قیمتوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو سولر پینل کی مقامی مارکیٹ کو جھٹکا لگا اور خریداروں پر اضافی بوجھ پڑا ہے۔
بجٹ کا علان ہوتے ہی دکانداروں کی جانب سے سولر پینلز کی قیمتیں بڑھ دی گئی ہیں، 16 سے 17 ہزار روپے والی سولر پینلز 20 ہزار روپے فی پینل فروخت ہورہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سولر کی قیمت میں 5.5 روپے فی واٹ کا اضافہ ہوا ہے، جس سے نئی شرح 30 روپے فی واٹ کے بجٹ سے پہلے کی شرح کے مقابلے میں 35.5 روپے ہو گئی ہے۔
اس اقدام سے ایک گھرانے کے لیے سولر سیٹ اپ کی تنصیب کی لاگت بڑھ جائے گی۔
کاروبار سے منسلک تاجروں کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے نفاذ سے مقامی صنعت کو بھی دھچکا لگے گا اور شمسی توانائی کے فوائد سےعام شہری محروم ہو سکتے ہیں۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سولر پینل پر ریلیف فراہم کرے تاکہ شہری گرم موسم سے سکھ کا سانس لے سکیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں