اسلام آباد: زرعی ماہرین نے میتھائل برومائیڈ (MeBr) فومیگیشن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ درآمد شدہ زرعی مصنوعات کے لیے ایک ناگزیر اور مؤثر طریقہ علاج ہے، جو خطرناک کیڑوں اور بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد دیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق میتھائل برومائیڈ ایک طاقتور فومیگینٹ ہے جو اناج، پھلوں، لکڑی جیسی اشیاء کو نقصان دہ کیڑوں، ان کے انڈوں اور سنڈیوں سے محفوظ رکھتا ہے، جو مقامی ماحولیاتی نظام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ بین الاقوامی نباتاتی تحفظ کے اصولوں (phytosanitary regulations) کے تحت لازمی ہے تاکہ حیاتیاتی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور ملکی زراعت کو آلودگی یا غیر ملکی آفات سے بچایا جا سکے۔ میتھائل برومائیڈ فومیگیشن کے بغیر، ممالک غیر ملکی کیڑوں کو داخل ہونے کا خطرہ مول لیتے ہیں، جو فصلوں کو تباہ کر سکتے ہیں، معیشت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور خوراک کی ترسیل میں خلل ڈال سکتے ہیں۔
ماہرین نے زور دیا کہ چاول، تل اور مکئی کی برآمدات کے شعبے میں قرنطینہ کی کوتاہیوں سے بچنا ضروری ہے۔
موصولہ معلومات کے مطابق، ان زرعی مصنوعات کے اہم تجارتی شراکت دار ممالک میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ویتنام، امریکہ، روس، تھائی لینڈ، کوریا، اور میکسیکو شامل ہیں، جو درآمدی تحفظ سے متعلق سخت اصولوں پر عمل کرتے ہیں اور میتھائل برومائیڈ فومیگیشن جیسے مؤثر قرنطینہ علاج کو لازمی قرار دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ، ہمسایہ ممالک جن کا زرعی شعبہ پاکستان سے مشابہ یا بہتر ہے، وہ بھی بین الاقوامی معیارات کے مطابق میتھائل برومائیڈ فومیگیشن کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت، تھائی لینڈ، فلپائن، اور بنگلہ دیش جیسے ممالک اپنی زرعی مصنوعات کو نقصان دہ کیڑوں سے محفوظ رکھنے کے لیے MeBr کا باقاعدہ استعمال کرتے ہیں، کیونکہ متبادل طریقے جیسے کہ حرارتی علاج، کنٹرولڈ ایٹماسفئیر، یا شعاعی تابکاری اب بھی یا تو غیر مؤثر سمجھے جاتے ہیں یا IPPC (بین الاقوامی نباتاتی تحفظ کنونشن) کی جانب سے مکمل منظوری یافتہ نہیں ہیں۔
یہاں تک کہ افغانستان جیسا محدود وسائل کا حامل ملک بھی زرعی درآمدات کے لیے میتھائل برومائیڈ فومیگیشن کو لازمی قرار دیتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں