عالمی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستانی معیشت کیلئے خدشات کا اظہار کر دیا‎

لاہور (پی این آئی) عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے، بیرونی ادائیگیوں کی بگڑتی صورتحال، آئی ایم ایف کے جائزوں میں تاخیر منفی درجہ بندی کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی معیشت سے متعلق جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس مالی سال 2025 میں 22 بلین امریکی ڈالر سے زائد کے سرکاری بیرونی قرضے کی ادائیگی لازم ہے، جس میں تقریباً 13 بلین امریکی ڈالر کے دوطرفہ ذخائر شامل ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے مطابق دوطرفہ شراکت دار ان ذخائر کی تجدید کریں گے۔سعودی عرب نے دسمبر میں 3 بلین امریکی ڈالر کا رول اوور کیا جبکہ متحدہ عرب امارات نے جنوری میں 2 بلین امریکی ڈالر کا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ مستقبل کے دوطرفہ مالیاتی بہاؤ زیادہ تر تجارتی بنیادوں پر ہوں گے اور اصلاحات سے مشروط ہوں گے۔

حکومت کی جانب سے ایک سونے اور تانبے کی کان میں حصص کی فروخت کے لیے سعودی سرمایہ کار سے بات چیت اس رجحان کی مثال ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں موخر ادائیگی پر تیل کی سہولت پر بھی اتفاق کیا ہے۔ جولائی میں، ہم نے نوٹ کیا تھا کہ اگر زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل بحالی اور بیرونی مالیاتی خطرات میں کمی واقع ہوتی ہے، یا مالیاتی استحکام آئی ایم ایف کے وعدوں کے مطابق یقینی بنایا جاتا ہے، تو کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آ سکتی ہے۔ تاہم، بیرونی ادائیگیوں کی بگڑتی صورتحال، جیسے کہ آئی ایم ایف کے جائزوں میں تاخیر، منفی درجہ بندی کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close