اسلام آباد (پی این آئی)وفاقی وزیرپیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران گیس کا ایک بھی نیا کنکشن نہیں دیا گیا،گیس ذخائر میں سالانہ 9فیصد کمی ہورہی ہے، گیس کی طلب کو پورا کرنے کیلئے ایل این جی درآمد کرنا پڑتی ہے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے گیس ذخائر میں سالانہ 9فیصد کمی ہورہی ہے، گیس کی طلب کو پورا کرنے کیلئے ایل این جی درآمد کرنا پڑتی ہے، گیس کی لیکج اور چوری میں فرق ہے۔بلوچستان میں صرف 39فیصد گیس بلوں کی وصول ہوتی ہے۔ گزشتہ چار سال کے دوران گیس کا ایک بھی نیا کنکشن نہیں دیا گیا، گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کیلئے کام ہورہا ہے، بلوچستان میں گیس کے گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی ترجیح ہے، بلوچستان میں 8سے 10 فیصد گیس کی لیکج اور 61فیصد چوری ہوتی ہے۔ دوسری جانب صوبہ سندھ اور پنجاب میں تیل و گیس کے نئے ذخائر کی دریافت ہوگئے۔
آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے تیل و گیس کے نئے ذخائرکی تفصیل پاکستان سٹاک ایکسچیبج کو ارسال کی ہے، اس سلسلے میں کمپنی کی جانب سے لکھے خط میں کہا گیا کہ حیدرآباد میں پساکھی آئل فیلڈ 7 میں پہلی بار ملٹی فزیو کیمیکل سٹیمیولیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا، پساکھی آئل فیلڈ میں جدید ٹیکنالوجی سے خام تیل کی پیداوار یومیہ 375 بیرل سے بڑھ کر 520 بیرل ہوگئی اور خام تیل کی پیداوار میں 145 یومیہ بیرل اضافہ ہوا۔
او جی ڈی سی ایل کا خط میں مزید کہنا ہے کہ رحیم یار خان میں ماری ایسٹ فیلڈ سے پہلی بارگیس کے ذخائر دریافت ہوئے، دو ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس 14.5 کلومیٹر پائپ لائن سے اینگرو فرٹیلائزر کو گیس منتقل کی جارہی ہے۔ دوسری طرف وزارت توانائی نے گیس پیداواری کمپنیوں کو 35 فیصد گیس نجی کمپنیوں کو بیچنے کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ گیس کی تھرڈ پارٹی سیل سے تیل و گیس کے شعبے میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں