ادویات کی قیمت میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا‎

لاہور (پی این آئی) 80 ہزار ادویات کی قیمتوں میں 300 فیصد تک اضافہ ہو جانے کا انکشاف، ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا نظام ختم کر کے حکومت نے ادویہ ساز اداروں کو مریضوں کو لوٹنے کی کھلی چھٹی دے دی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سال کے دوران ملک میں 80 ہزار ادویات کی قیمتوں میں 300 فیصد تک اضافہ ہو جانے کا انکشاف ہوا ہے۔الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ادویات کی قیمتیں کنٹرول کرنے کا نظام ختم کر کے حکومت نے ادویہ ساز اداروں کو مریضوں کو لوٹنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی۔ ادویات کی قیمتوں میں 300 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے ۔ بچوں کی ادویات دودھ وٹامنز پر 18 فیصد جی ایس ٹی و سیل ٹیکس عائد کر دیا گیا، 4 ہزار میڈیکل ڈیوائسز بشمول شوگر ٹیسٹ کرنے کی سٹرپس پر بھی 65 سے 70 فیصد ٹیکس امپورٹ پر لگا دیا گیا ۔

Avil injection 432 سے سیدھا 1500 روپے کی قیمت پر پہنچ گیا۔ دل کے امراض کی دوا بائی فورج ہائی نون کمپنی کی 360 روپے سے بڑھ کر 450 روپے کی ہو گئی، جسم میں بخار اور درد کی دوا ایری نیک کی قیمت 549 روپے سے بڑھ کر 686 روپے کر دی گئی ہے ۔ ٹیبلٹ موٹیلیم کے ایک پیک کی قیمت 455 روپے سے بڑھا کر 1100 روپے پر پیک کر دی گئی ہے ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے لئے استعمال ہونے والی دوا 260 روپے سے بڑھا کر 313 روپے کی کر دی گئی، یہ دوا بلڈ پریشر کو کم کرکے دل کے بوجھ کو کم کرتی ہے، جس سے دل کے دورے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

حکومت کی جانب سے 500 سے زیادہ کمپنیوں پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے، سیل ز ٹیکس 18 فیصد تمام ادویات پر ایڈوانس ٹیکس کے طور پر لیا جا رہا ہے۔ ہربل نیوٹا سوٹیکل ہومیوپیتھک ادویات اور میڈیکیٹڈ کاسمیٹکس جو کہ ادویات کے طور پر ڈرگ اتھارٹیز ان کو کنٹرول کرتی ہے اور ٹی سی ادویات ہونے کے باوجود ان پر 18 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں میڈیکل ڈیوائسز پر 18 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close