اسلام آباد(پی این آئی)نئی انرجی وہیکل پالیسی 2025-30 کے تحت سال 2030 تک ملک میں مجموعی طور پر 30 فیصد تک الیکٹرک گاڑیاں استعمال میں لائی جائیں گی۔نئی الیکٹرک گاڑی 9 ہزار ماہانہ قسط پر ملے گی۔
انرجی وہیکل پالیسی کے مسودے کے مطابق حکومت کی طرف سے 3 فیصد کائبور KIBOR کے ساتھ (یعنی بینکوں میں اپنی گارنٹی کے ذریعے) یہ سکیم شروع کی جائے گی۔ کچھ پیشگی ادائیگی اور تقریباً 9 ہزار روپے کی ماہانہ قسط کے ساتھ دو سال کے عرصے میں الیکٹرک گاڑی کا حصول ممکن ہو سکے گا۔حکومت کچھ مخصوص بینکوں کے ساتھ مل کر الیکٹرک گاڑیوں کے حصول کے لیے شہریوں سے درخواستیں موصول کرے گی جس میں درخواست گزار کی اہلیت کا بغور جائزہ لیا جائے گا اور سکیم کی شرائط پر پورا اترنے والے شہریوں کو فوقیت دی جائے گی۔
نئی پالیسی کے مطابق سال 2030 تک ملک میں زیرِ استعمال الیکٹرک گاڑیوں کا ہدف 30 فیصد جبکہ 2040 تک 90 فیصد رکھا گیا ہے۔ جبکہ اس شرح کو سال 2050 تک 100 فیصد تک لے جایا جائے گا۔ اس کے علاوہ سرکاری دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ صفر اخراج والی وہیکل کی شرح کو بھی سال 2060 تک 100 فیصد تک پہنچایا جائے گا۔حکومت الیکٹرک گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے لیے سپیشل ٹیکنالوجی زونز میں 20 فیصد کوٹہ دے گی جہاں صرف الیکٹرک وہیکل گاڑیاں تیار کی جائیں گی۔ پالیسی کے پہلے پانچ سالوں میں 3 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنے والوں کو مراعات دی جائیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عام آدمی تک الیکٹرک گاڑی پہنچنے کے لیے قسطوں کی پالیسی متعارف کروانا بھی خوش آئند عمل ہے تاہم اس اقدام میں شفافیت کا ہونا ضروری ہے۔اگر حکومت متوسط تنخواہ دار طبقے کو قسطوں پر گاڑیاں فراہم کرے اور اس کے لیے طریقہ کار کو بھی آسان بنائے تو یہ سکیم الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ میں مفید ثابت گی۔ تاہم اگر پہلے سے مراعات یافتہ طبقے کو نوازنے کے لیے قسطوں پر گاڑیاں دی گئیں تو یہ کوئی عوام دوست عمل نہیں ہو گا اور نہ ہی اس سے ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کا فروغ ممکن ہو گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں