اسلام آباد(پی این آئی)بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے سال 2025 میں پاکستان کے سود کے اخراجات تقریباً 40 فیصد تک پہنچ جانے کی توقع ظاہر کی ہے، جو 2021 کے بعد 25 فیصد سے ایک نمایاں اضافہ ہے۔
عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ انتباہ اس وقت سامنے آئی جب پاکستان نئی بین الاقوامی فنڈنگ کی شرائط کو پورا کرنے کی کوشش میں ہے، جس سے سماجی خطرات کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ آسان الفاظ میں پاکستان کا 40 فیصد بجٹ سود کھا جائے گا یعنی پاکستان جلد ہی اپنے بجٹ کا ایک بڑا حصہ سود کی ادائیگیوں پر خرچ کرے گا، جس سے ضروری عوامی خدمات کی فنڈنگ میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔موڈیز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالر کا نیا قرض حاصل کیا۔
موڈیز نے رپورٹ میں کہا کہ موجودہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے پاکستان کو مزید جدوجہد کرنی ہوگی۔ مزید برآں، اس نئے قرض کی شرائط کو پورا کرنا مشکل ہو سکتا ہے اور یہ سماجی خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔موڈیز نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی اپنے قرض بھرنے کی صلاحیت کورونا وبا سے قبل کی سطح سے بھی کمزور رہے گی۔ مزید برآں وہیں پاکستان غذائی قلت کے خطرات سے بھی دوچار ہے، جو اسے ایشیا پیسیفک خطے میں سب سے زیادہ خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل کرتا ہے۔
موڈیز نے رپورٹ میں کہا کہ آئندہ برس 2025 میں کچھ ممالک بڑے بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے جدوجہد کریں گے۔ بحرین اور تیونس کو قرضوں کی اہم ادائیگیوں کا سامنا ہے جبکہ پاکستان اور زیمبیا کو اپنے قومی بجٹ کے بڑے حصے کی مالی اعانت کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں