قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نج کاری کا کمیٹی چیئرمین فاروق ستار کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا۔
کمیٹی چیئرمین فاروق ستار کی جانب سے وزیرِ نج کاری عبدالعلیم خان کی تعریف کی گئی۔سیکریٹری نج کاری جواد پال نے پی آئی اے کے نج کاری کے پروگرام میں پیش رفت پر بریفنگ دی۔سیکریٹری نج کاری نے کہا کہ پی آئی اے کی نج کاری کے لیے بولی یکم اکتوبر کو کرانےکی تجویز ہے۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ان گروپس کو پی آئی اے کی صورتِ حال، اثاثوں، روٹس سمیت تمام امور پر بریفنگ دی جا رہی ہے، کمپنی کے ملازمین کو 3 سال تک رکھنے کی تجویز ہے، 3 سال بعد کمپنی ان ملازمین پر فیصلہ کرنے کی مجاز ہو گی، اگر کوئی ملازم خود ریٹائر ہونا چاہے تو ہو سکتا ہے،
پی آئی اے نے 2015ء سے 2023ء تک 490 ارب کا نقصان کیا جو 3.34 ارب ڈالرز بنتے ہیں۔سیکریٹری نج کاری کمیشن نے مزید کہا کہ گزشتہ سال پی آئی اے نے 75 سے 80 ارب روپے کا نقصان کیا ہے۔کمیٹی نے پی آئی اے کے ملازمین کو 3 سال کے بجائے 5 سال تحفظ دینے کی سفارش کر دی۔سیکریٹری نج کاری نے کہا کہ پی آئی اے کے 51 فیصد سے زیادہ شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شیئرز بیچنے کا مقصد ہے نئی انتظامیہ آپریشنل امور پر فیصلے کرنے میں خود مختار ہو۔کمیٹی ارکان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 3 سال سے زیادہ عرصے تک ملازمین کو روزگار کا تحفظ ملنا چاہیے۔
کمیٹی کے چیئرمین فاروق ستار نے کہا کہ علیم خان سے گزارش ہے کہ پی آئی اے کے ملازمین کا تحفظ بھی مدِنظر رکھیں، اگلے 5 سال میں پی آئی اے میں 50 کروڑ ڈالرز تک سرمایہ کاری درکار ہو گی، اگر ملازمین کو تنخواہ گھر بیٹھے دے سکتے ہیں تو دی جائے۔سیکریٹری نج کاری نے بتایا کہ اس صورت میں خریدار ادارے کی پرائس کم کرسکتا ہے، وزیراعظم نے نجکاری شفاف بنانے کے لیے بڈنگ ٹیلیویژن پر براہِ راست دکھانے کی ہدایت کی ہے، ٹرانزیکشن کے لیے 6 پارٹیز پہلے ہی پری کوالیفائی کر چکی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں