اسلام آباد (پی این آئی) خارجی محاذ پر حکومت کی بڑی ناکامی، سعودی عرب کا دوبارہ ادھار پر تیل فراہم کرنے سے انکار، سعودی عرب نے دوبارہ ادھار تیل کی سہولت فراہم کرنے کے لیے حامی نہیں بھری۔
گزشتہ چند سالوں کے دوران سعودی حکومت نے متعدد مرتبہ پاکستان کو ادھار پر تیل دینے کی سہولت فراہم کی۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کو بریفنگ میں سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن نے بتایاہے کہ پاکستان کا رواں سال سعودی عرب اور چین سے 9ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کروانے کا پلان ہے جبکہ سعودی عرب نے خام تیل دوبارہ ادھار پر فراہم کرنے کی حامی نہیں بھری جبکہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تاخیر کا شکار بیرونی فنانسنگ پرمشتمل منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کا اجلاس عاطف خان کی زیر صدارت ہوا، سیکریٹری اقتصادی امور نے بریفنگ میں بتایا کہ سرکار کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ لوگوں کو روزگار دے اور نہ ہی لوگوں کے مالی حالات بدلنے کیلئے وسائل ہیں، کئی سرکاری محکمے قرض لیتے ہیں جس پر حکومت گارنٹی لیتی ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ جنیوا ڈونر کانفرنس کے تحت پاکستان ابھی تک 3 ارب ڈالر حاصل کر سکا،3 ارب میں 50 سے 60 کروڑ ڈالر گرانٹس ہیں اور باقی قرض ہے، جینیوا ڈونر کانفرنس کے تحت پاکستان کوپراجیکٹ فنانسنگ کی مد میں 10.7 ارب ڈالر کی یقین دہانیاں ہیں۔ قرضوں کی تفصیلات بتاتے ہونے انھوں نے کہا کہ ایک وہ قرض ہے جو حکومت خود بینکوں سے لے رہی ہے، دوسرا قرض وہ ہوتا ہے جس کی گارنٹی حکومت لیتی ہے، کئی سرکاری محکمے قرض لیتے ہیں جس پر حکومت گارنٹی لیتی ہے۔رکن کمیٹی جاوید حنیف نے کہا بہت سی این جی اوز کو بیرون ممالک سے فنڈنگ آرہی ہے، سب جانتے ہیں سعودیہ اور ایران سے فنڈنگ کیوں آرہی ہے اس پر سیکریٹری اقتصادی امور نے جواب دیا پہلے این جی اوز کیلئے فارن فنڈنگ لانا بہت مشکل ہوتا تھا، ہم نے این جی اوز کے لیے آن لائن سہولت پیدا کر دی ہے۔
ہم نے این جی اوز کیلئے فنڈنگ لانے کا عمل آسان کیا ہے، ہمارا مقصد ہے کہ موجودہ حالات میں ڈالرز ملک میں آتے رہیں، سرکار کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ لوگوں کو روزگار دے سکے، سرکار کے پاس لوگوں کے مالی حالات بدلنے کیلئے بھی وسائل نہیں۔ رکن کمیٹی بلال اظہر کیانی نے کہا این جی اوز کے پردے میں کہیں دہشتگردوں کو فنڈنگ تو نہیں آتی، اس پر سیکریٹری اقتصادی امور نے جواب دیا کہ ہم این جی اوز کی مکمل چھان بین کرتے ہیں، آزاد کشمیر میں کام کرنے کیلئے این جی اوز کو خصوصی اجازت چاہیے ہوتی ہے، ایک این جی او ایسی تھی جس کا کوئی دفتر ہی نہیں مل رہا تھا، ریڈریسل کمیٹی میں تمام این جی اوز کو دیکھتے ہیں۔ حکام اقتصادی امورنے بتایا کہ دیامربھاشا ڈیم کے لییعرب کوآرڈینشن گروپ اور قطر فنڈ فار ڈویلپمنٹ سے فنڈنگ کا منصوبہ ہے، عرب کوآرڈینشن گروپ اور قطر فنڈ فار ڈویلپمنٹ سے فنڈنگ کے لیے رابطے میں ہیں، رواں مالی سال دیامر بھاشا ڈیم کے لیے ایکسٹرنل فنانسنگ کا انتظام ہو جائے گا، رواں مالی سال چین اور سعودیہ عرب سے 9 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرانے کا پلان ہے۔
رواں مالی سال پاکستان کو 20.8 ارب ڈالر سے زیادہ کی ادائیگیاں کرنی ہیں، رواں مالی سال اسلامک ڈویلپمنٹ بینک سے50 کروڑ ڈالر ادھار تیل، کموڈیٹی کے لیے ملے گا، سعودی عرب نے دوبارہ ادھار تیل کی سہولت فراہم کرنے کے لیے حامی نہیں بھری۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ جنیوا ڈونر کانفرنس کے تحت پاکستان ابھی تک 3 ارب ڈالر حاصل کر سکا،3 ارب میں 50 سے 60 کروڑ ڈالر گرانٹس ہیں اور باقی قرض ہے، جینیوا ڈونر کانفرنس کے تحت پاکستان کوپراجیکٹ فنانسنگ کی مد میں 10.7 ارب ڈالر کی یقین دہانیاں ہیں، رواں مالی داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لیے عالمی بنک سے ایک ارب ڈالرز ملنے کا امکان ہے، حکام ای اے ڈی نے بتایا کہ داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ کا پہلا فیز2027 میں مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن ہے، ملک بھر میں تمام این جی اوز کے منصوبوں کی نگرانی کا میکنزم نہیں ہے،این جی اوز کی فنڈنگ ٹیرر فنانسنگ کے لییاستعمال نہ ہو اسکی نگرانی کی جاتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں