کراچی(پی این آئی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی جانب سے جاری کردہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے مطابق 500 ڈالر فی سیٹ سے زائد مالیت کے موبائل فونز کی درآمد پر 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ایف بی آر نے سیلز ٹیکس/فیڈرل ایکسائز قوانین میں فنانس ایکٹ 2024 کے ذریعے کی گئی ترامیم کو شامل کرنے کے لیے 30 جون 2024 تک اپ ڈیٹ کردہ سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990 اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 جاری کیا ہے۔واضح رہے کہ سی بی یو موبائل سے مراد یہ ہے وہ اسمبل شدہ موبائل ہیں جو استعمال کے لیے تیار ہیں۔ بہت سے موبائل سی بی یو کے طور پر پاکستان جیسے ممالک میں درآمد کیے جاتے ہیں جہاں ان کی کوئی مینوفیکچرنگ نہیں ہوتی۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت سی بی یو (موبائل اور گاڑیوں)پر بڑی کسٹم ڈیوٹی عائد کرتی ہے۔
ایف بی آر نے گزشتہ روز ترمیم شدہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ 30 جون 2024 تک جاری کیا۔تازہ ترین سیلز ٹیکس ایکٹ کے مطابق موبائل فونز یا سیٹلائٹ فونز کی درآمد پر 25 فیصد سیلز ٹیکس درآمدی قیمت (500 امریکی ڈالر سے زیادہ) فی سیٹ، یا مینوفیکچرر کی طرف سے سپلائی کی صورت میں روپے میں مساوی قیمت کی بنیاد پر وصول کیا جائے گا۔25 فیصد سیلز ٹیکس کا اطلاق درآمد یا رجسٹریشن (سی ایم اوز کی جانب سے آئی ایم ای آئی نمبر)کے وقت کمپلیٹ بلڈ اپ(سی بی یو)کی حالت میں موبائل فونز پر ہوگا۔تاہم درآمد شدہ سی بی یو فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا جن کی قیمت 500 امریکی ڈالر سے زیادہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ نظرثانی شدہ سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت ایف بی آر نے ٹیکس فراڈ انویسٹی گیشن ونگ ان لینڈ ریونیو قائم کیا ہے۔ ٹیکس فراڈ انویسٹی گیشن ونگ ان لینڈ ریونیو کا کام ٹیکس فراڈ روکنا، تجزیہ، تفتیش کرنا بھی ہوگا۔ٹیکس فراڈ انویسٹی گیشن ونگ ان لینڈ ریونیو میں فراڈ انٹیلی جنس اینڈ انالیسس یونٹ، فراڈ انویسٹی گیشن یونٹ، لیگل یونٹ، اکانٹنٹس یونٹ، ڈیجیٹل فرانزک اینڈ سین آف کرائم یونٹ، ایڈمنسٹریٹو یونٹ یا کوئی اور یونٹ شامل ہو گا جسے بورڈ کے ذریعے نوٹیفکیشن کے ذریعے مطلع کیا جا سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں