لاہور (پی این آئی) کئی پاور پلانٹس کو بنا بجلی پیدا کیے ہی ماہانہ 1 ہزار کروڑ روپے ادا کیے جانے کا انکشاف۔
تفصیلات کے مطابق سابق نگران وزیر گوہر اعجاز کی جانب سے پاور پلانٹس کو کی جانے والی ادائیگیوں کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف کیا گیا ہے۔ گوہر اعجاز کے مطابق آئی آئی پیز میں آدھے 10 فیصد سے کم کپیسٹی پر چل رہی ہے، 4 پاور پلانٹس بجلی پیدا کیے بغیر 1 ہزار کروڑ روپے ماہانہ لے رہے ہیں۔ہماری حلال کی کمائی 40 خاندانوں میں کپیسٹی پیمنٹس کی مد میں ادا کی جاتی، ان پاور پلانٹس کو پیسے تب ہی دیے جائیں جب بجلی پیدا کریں۔ سابق نگران وزیر نے مزید انکشاف کیا ہے کہ مختلف آئی پی پیز کو جنوری 2024 سے مارچ تک 150 ارب ادا کیے گئے۔ آئی پی پیز کو ماہانہ 150 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔
دوسری جانب دنیا اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس وقت گھریلو صارفین کو بجلی 60 روپے سے زائد فی یونٹ پڑرہی ہے، کمرشل صارفین کو 80 روپے اور انڈسٹریل صارف کو بجلی کا ایک یونٹ 40 روپے میں مل رہا ہے، پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2 ہزار 300 ارب روپے تک پہنچ گیا جس میں سے 2 ہزار ارب روپے سے زائد کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادا کیے جانے ہیں اور آج ملک میں مہنگی ترین بجلی کی بڑی وجہ یہی آئی پی پیز ہیں، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ملک میں معاشی بحران کی بڑی وجہ ہیں، معاہدوں پر نظر ثانی نہ ہونے کی صورت میں کاروبار ٹھپ اور صنعتیں بند ہونے کا خطرہ ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں