لاہور (پی این آئی) آٹے کا تھیلا 800 روپے مہنگا ہو جانے کا امکان، گندم کے ڈیلرز، ہول سیلرز اور فلور ملز کے کاروبار پر وِدہولڈنگ ٹیکس لگنے سے آٹے، میدے اور فائن آٹے کی قیمتیں بے قابو ہو جانے کا خدشہ۔
تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے آغاز پر وفاقی حکومت کی جانب سے نئے ٹیکسز کے نفاذ سے مہنگائی کا نیا طوفان امڈ آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مارکیٹ میں آٹے، دالوں، گھی، سبزیوں سمیت ہر چیز ہی مہنگی ہو گئی ہے، جبکہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کی شدت میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یکم جولائی سے وفاقی حکومت کے عائد ٹیکسز کا اطلاق ہوتے ہی آٹا چینی چاول اور دالوں سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں نے اڑان بھرلی ہے۔ مارکیٹ میں آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 1650 کی بجائے 2000 روپے، گھی 500 روپے، دال، چنا 280، دال ماش 600، ادرک 680، پیاز 170 اور ٹماٹر 160 روپے فی کلو پر پہنچ گئے ہیں۔
آٹے کی قیمت میں ممکنہ اضافے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گندم کے ڈیلرز، ہول سیلرز اور فلور ملز کے کاروبار پر وِدہولڈنگ ٹیکس لگنے سے آٹے، میدے اور فائن آٹے کے نرخوں میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق 20 کلو گرام آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 185 روپے جبکہ میدے اور فائن آٹے کی قیمت میں 800 روپے فی بوری تک اضافے کا خدشہ ہے۔ وِدہولڈنگ ٹیکس لگنے کے بعد 20 کلو گرام آٹے کی قیمت 1830 روپے تک پہنچ جائے گی۔ فائن میدے کی 80 کلو گرام کی بوری کی قیمت 8600 روپے تک پہنچ جائے گی۔ اس کے نتیجے میں عام صارفین متاثر ہوں گے۔ فلور ملز ایسوسی ایشن نے وِد ہولڈنگ ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں