کراچی (پی این آئی) اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو کرنسی نوٹوں پر موجود غلطیاں درست کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محقق ادیب شہزاد فیضی کی جانب سے پاکستان کے کرنسی نوٹوں پر املاء اور گرامر کی 6 غلطیوں کی نشاندہی کے بعد ان کی شکایت پر وفاقی محتسب نے اس معاملے پر سماعت کی، اس دوران اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے نمائندے پیش ہوئے، جن کی جانب سے کرنسی نوٹوں پر سامنے آنے والی املاء اور گرامر کی 6 غلطیوں کا اعتراف کیا گیا، جس پر وفاقی محتسب نے اسٹیٹ بنک کو 60 روز میں غلطیاں درست کرنے اور نئے کرنسی نوٹ پر یہ علطیاں نہ دہرانے کے احکامات جاری کردیئے۔
اس حوالے سے محقق، ادیب اور ماہر لسانیات شہزاد فیضی کا کہنا ہے کہ کرنسی نوٹ ہمارے ملک کی شناخت اور ہماری پہچان کا ذریعہ ہیں، ان کرنسی نوٹوں پر جب میں نے غور کیا تو معلوم ہوا یہ صرف چار مختصر سطریں ہیں اور ان چار سطروں میں بیس الفاظ ہیں جن میں چھ غلطیاں ہیں تو مجھے خیال آیا ان غلطیوں کو ٹھیک ہونا چاہئیے، اب اس معاملے پر فیصلہ آنے کے بعد حکومت کی جانب سے اس پر جلد از جلد عملدرآمد کی امید ہے۔
شہزاد فیضی کی جانب سے نشاندہی کردہ غلطیوں سے پتا چلتا ہے کہ کرنسی نوٹ میں پہلی غلطی لفظ ’بینک‘ کی ہے اس کی بجائے درست لفظ ’بنک‘ ہے، اسی طرح دوسری غلطی ’روپیہ‘ کی ہے جس کی جگہ ’روپے‘ لکھا ہونا چاہیئے، کیوں کہ جب ایک سے زیادہ کا صیغہ ہو تو امالہ کا اصول اپنایا جاتا ہے، مثال کے طور پر ایک روپیہ، 10 روپے، 50 روپے، ایک ہزار روپے وغیرہ شامل ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں