نیویارک (پی این آئی) دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی فضائی حملے اور تہران کی جوابی کاروائی کی دھمکی کے بعد انٹرکانٹینینٹل ایکسچینج (آئی سی ای) کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 89 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی یہ جون 2022 کے بعد بلند ترین اضافہ ہے .
مالیاتی جریدے ”بلومبرگ “کے مطابق ایران اور اسرائیل کے براہ راست تصادم سے خام تیل کی قیمت 150ڈالر بیرل تک بڑھ سکتی ہے آئی سی ای کے اعداد و شمار کے مطابق تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھے جانے کے بعد حملہ کی اطلاع سے کچھ دیر پہلے برینٹ فیوچرز میں تقریباً 2 فیصد کا اضافہ ہوا تھا جبکہ امریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ 85ڈالر سے تجاوز کر گیا.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ ایران تیل پیدا کرنے والے بڑے ملکوں میں شامل ہے اس لیے تہران کے کسی بھی تنازع میں ملوث ہونے کی صورت میں تیل کی قیمتوں پر اثرآنا یقینی ہے تہران کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینی گروپ حماس کی مبینہ حمایت کی وجہ سے اسرائیل نے شام میں ایرانی تنصیبات کو بارہا نشانہ بنایا ہے حالیہ مہینوں میں تیل کی قیمتوں میں اس خدشے کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع مشرق وسطیٰ کے وسیع تر تک پھیل سکتا ہے.
یہ خطہ توانائی کا ایک اہم فراہم کنندہ اور تیل کی ترسیل کا ایک اہم راستہ ہے مارچ کے وسط میں برینٹ کی قیمت 85 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی جب یمن کے حوثی عسکریت پسندوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر راکٹ فائر کیے اور اسے اسرائیل اور اس کے حامیوں کی کارروائیوں کا بدلہ قرار دیا جس کی وجہ سے یہ بحری گزرگاہ غیرمحفوظ سمجھی جارہی ہے.
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں