بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کتنا اضافہ ہونے کا امکان ہے؟ بُری خبر سنا دی گئی

اسلام آباد (پی این آئی) بجلی صارفین پر ایک ماہ کیلئے اربوں روپے کا مزید اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری کرلی گئی۔

 

 

 

تفصیلات کےمطابق سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے بجلی مہنگی کرنے کی درخواست نیپرا کو دے دی، درخواست میں فروری کے مہینے کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے، درخواست پر سماعت کل کو ہوگی، جس کے بعد بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 5 روپے تک اضافہ ہونے کا امکان ہے، درخواست منظور ہونے کی صورت میں صارفین پر 40 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فروری میں 6 ارب 87 کروڑ 60 لاکھ یونٹ بجلی فروخت ہوئی، پانی سے 24 اعشاریہ 77 فیصد بجلی پیدا کی گئی، مقامی کوئلے سے 13 اعشاریہ 94 فیصد بجلی پیدا ہوئی، درآمدی کوئلے سے 1اعشاریہ 89 فیصد بجلی پیدا کی گئی، مقامی گیس سے 11 اعشاریہ 04 فیصد بجلی پیدا ہوئی، درآمدی ایل این جی سے بجلی کی پیداوار 20 اعشاریہ 33 فیصد رہی، اس کے علاوہ فروری میں جوہری ایندھن سے بجلی کی 23 اعشاریہ 29 فیصد پیداوار ہوئی۔

 

 

علاوہ ازیں ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ایک بار پھر بڑھنے کا امکان ظاہر کردیا گیا، اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 9 روپے 50 پیسے اضافے کا امکان ہے، جس کے بعد نئی قیمت 279 روپے 75 پیسے سے بڑھ کر 289 روپے 25 پیسے ہوسکتی ہے جب کہ ڈیزل کی قیمت 0.86 روپے کے اضافے کے ساتھ 285.56 روپے تک پہنچنے کی پیش گوئی کردی گئی۔ ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت پیٹرولیم لیوی کو 60 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں حالیہ برسوں میں متعدد ایڈجسٹمنٹ دیکھنے میں آئی ہے جن میں مالی سال 2023 کے دوران نمایاں اضافہ ہوا، ابتدائی طور پر جولائی 2022ء میں پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی 20 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی تھی جس کے بعد نومبر 2022ء میں اسے بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر کر دیا گیا تھا اور ستمبر 2023ء تک مزید بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کر دیا گیا تھا۔

 

 

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر 60 روپے فی لیٹر کی ترقیاتی لیوی عائد کر رہی ہے، جو قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ حد ہے، ان قیمتوں کا تعین کرتے وقت حکومت پاکستان اسٹیٹ آئل کی ضروریات، ٹیکسوں اور تیل کی عالمی قیمتوں جیسے عوامل کو مدنظر رکھتی ہے، اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریبا 82 روپے فی لیٹر ٹیکس عائد کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اس اقدام کے پیچھے بنیادی طور پر آئی ایم ایف کی وہ سفارش ہے جس میں بیل آؤٹ پیکج کی آخری قسط کے اجراء کی شرط کے طور پر پیٹرول پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) دوبارہ نافذ کرنے کی سفارش کی گئی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں