لاہور (پی این آئی) اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود برقرار رکھے جانے کا امکان۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں کمی نہ کیے جانے کا امکان ہے۔ ماہ فروری میں مہنگائی کی شرح 16 ماہ کی کم ترین سطح پر آ جانے کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اسٹیٹ بینک شرح سود کم کر سکتا ہے، تاہم اب ذرائع کے مطابق شرح سود میں کمی کا امکان بہت کم ہے۔ شرح سود 22 فیصد سے کم نہ کیے جانے کا امکان ہے، مرکزی بینک 18 مارچ کو زری پالیسی کا اعلان کرے گا۔ زری پالیسی کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے بینک دولت پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس پیر 18 مارچ 2024 کو ہوگا۔ بعد میں اسٹیٹ بینک اسی روز ایک پریس ریلیز کے ذریعے زری پالیسی بیان جاری کرے گا۔ دوسری جانب پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات جاری ہیں۔ میڈیا کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کا این ایف سی فارمولے میں تبدیلی کامطالبہ مسترد کردیا ہے، این ایف سی پر خلاف آئین کوئی تجویز منظور نہیں کی جائے گی، آئی ایم ایف نے این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے حصے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا، وفاق کے محصولات بہتر بنانے کیلئے متبادل ذرائع تلاش کئے جائیں گے۔
این ایف سی پر ترامیم کا مطالبہ آئی ایم ایف پہلے بھی کرتا رہا ہے، لیکن این ایف سی کے تحت صوبوں کا حصہ کم نہیں ہوسکتا، این ایف سی کے اخراجات میں وفاق اور صوبے مل کر نئی حکمت عملی بنا سکتے ہیں وفاق اور صوبوں میں بجلی نقصانات مشترکہ طور پر برداشت کرنے کی حکمت عملی بنائی جاسکتی ہے، سکیورٹی سے متعلق اخراجات پر بھی مشترکہ حکمت عملی بنائی جاسکتی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اخراجات پر بھی مشترکہ حکمت عملی بنائی جاسکتی ہے۔ مزید برآں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) اور حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر پلان بھی طلب کر لیا ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہوگیا جس میں آئی ایم ایف جائزہ مشن کو پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بینکوں اور حکومت کے درمیان قرض ٹرم شیٹ پر بریفنگ دی جائے گی۔پی آئی اے کی نجکاری کیلئے کمرشل بینکوں سے 12 فیصد تک شرح سود پر ٹرم شیٹ ایگریمنٹ ہو گا، کمرشل بینکوں سے قرض ٹرم شیٹ معاہدہ طے پانے پر بینکوں سے این او سی ملے گا۔
کمرشل بینکوں کے ساتھ قرض ٹرم شیٹ معاہدہ طے پائے جانے پر بینکوں سے این او سی ملے گا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس آمدنی کا پلان آئی ایم ایف کوپیش کر دیا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کو ایف بی آرمیں اصلاحات سے آگاہ کر دیا، ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر محصولات کو بڑھایا جا رہا ہے۔اس حوالے سے ڈومیسٹنگ فنانسنگ کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کیساتھ قرض ٹرم شیٹ معاہدہ طے پائے جانے پر بینکوں سے این او سی ملے گا، حکومتی گارنٹیز سمیت ہیلتھ اور ایجوکیشن سیکٹر کے اخراجات پر بریفنگ دی جائے گی، ٹیکس پالیسی، ایڈمنسٹریشن اور ریونیو پر ایف بی آر کے وفد کیساتھ مذاکرات ہوں گے۔ ٹیکس پالیسی، ایڈمنسٹریشن اور ریونیو پر ایف بی آر کے وفد کے ساتھ مذاکرات ہوں گے جبکہ توانائی شعبے کے گردشی قرض اور پاور پرچیز ایگریمنٹ پر وزارت توانائی حکام مذاکرات کریں گے۔
توانائی شعبے کے گردشی قرض اور پاور پرچیز ایگریمنٹ پر وزارت توانائی حکام مذاکرات کریں گے ،توانائی شعبے کا گردشی قرضہ کم، ایڈجسٹمنٹس بروقت اور ٹیرف بڑھانے کیلئے بات چیت ہو گی۔ آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے اقدامات سےآگاہ کیا گیا، ایف بی آرکو ری اسٹرکچر اور اسٹرکچرل تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔ آئی ایم ایف وفد توانائی سیکٹر کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔مالیاتی خسارہ کنٹرول کرنے اور آئندہ وفاقی بجٹ کیلئے سٹریٹیجی پر بھی بات چیت ہو گی، توانائی سیکٹر کی کارکردگی سے آئی ایم ایف وفد مطمئن نہیں ہے۔مذاکرات کے پہلے دور کے اختتام پر آئی ایم ایف نے نئے پروگرام کے لیے حکومت سے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو بجلی اور گیس کے گردشی قرض منجمد رکھنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں