لاہور (پی این آئی) 13 جماعتوں کی اتحادی حکومت کے دوران ملکی تاریخ کی سب سے مہنگی بجلی پیدا کیے جانے کا انکشاف، گزشتہ مالی سال کے دوران بجلی کے حصول کے سب سے سستی ترین ذریعے پانی سے صرف 18 فیصد بجلی پیدا کی گئی، مہنگے ترین تھرمل ذرائع سے 58 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران مہنگے ذرائع سے سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
نیپرا کی جانب سے جاری کی گئی پاور پلانٹس کی کارکردگی جائزہ رپورٹ 23-2022 کے مطابق گزشتہ مالی سال متبادل ذرائع سے 4 فیصد اور جوہری ایندھن سے 20 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔ مختلف وجوہات کی بنا پر پن بجلی پاور پلانٹس سے پیداوار انتہائی کم رہی اور پانی سے صرف 18 فیصد بجلی پیدا کی گئی، جبکہ تھرمل ذرائع سے 58 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی کے اخراج کی ناقص حکمت عملی سے پن بجلی کی پیداوار کم رہی اور ونڈ پاور پلانٹس کی دستیابی کا دورانیہ 82 سے 100 فیصد تک رہا، جبکہ سولر پاور پلانٹس کی دستیابی کا دورانیہ 49.3 سے 98.7 فیصد رہا۔
نیپرا کی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2023 میں بجلی کی پیداواری ترسیل و تقسیم میں نااہلی اور ایندھن کی فراہمی پاور سیکٹر کے بڑے مسائل قرار دیئے گئے ہیں۔ مقررہ مدت گزارنے کے باوجود پرانے اور خراب کارکردگی والے پلانٹس چلائے جارہے ہیں، پاور سیکٹر میں وسط مدتی اور طویل مدتی منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ سال 2023 کے دوران مختلف بڑے شہروں 12 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں