اسلام آباد (پی این آئی) ملک میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت ہونے کا امکان ، ملک میں تیل و گیس کی تلاش کے لئے 8 بلاکس میں معاہدوں پر دستخط ہو گئے، تیل و گیس کرنے والی کمپنیاں 3 سال میں کروڑوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کریں گی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تیل و گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تیل و گیس کی تلاش کیلئے نگران حکومت نے نئے معاہدے کیے ہیں جس سے ملک میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت ہونے کا امکان ہے۔ ملک میں تیل و گیس کی تلاش کے لئے 8 بلاکس میں معاہدوں پر دستخط ہو گئے ہیں، تیل و گیس کرنے والی کمپنیاں 3 سال میں 3 کروڑ 33لاکھ ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کریں گی۔ دستخطوں کی تقریب بدھ کو یہاں منعقد ہوئی۔
تقریب میں نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر محمد جہانزیب خان،ایس آئی ایف سی کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل تبسم حبیب اور نیشنل کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید بھی موجود تھے۔ معاہدوں پر حکومت پاکستان کی طرف سے سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن مومن آغا اور ڈائریکٹر جنرل پٹرولیم کنسیشنز کاشف علی اور منیجنگ ڈائریکٹر او جی ڈی سی ایل احمد حیات لک، چیئرمین پی او ایل شعیب ملک، چیف آپریٹنگ آفیسر پی پی ایل سکندر علی میمن اور یو ای پی ایکسپلوریشن کے سربراہ ڈاکٹر ندیم احمد نے دستخط کئے۔جن بلاکس میں تیل اور گیس کی تلاش کےلئے لائسنس کئے گئے ہیں ان میں کوٹرا ایسٹ ، مرادی ،سہون، ملتانائی، زندان ٹو، ساون سائوتھ، گمبٹ ٹو اور سرونا ویسٹ شامل ہیں۔لائسنس حاصل کرنے والوں میں ایک چینی کمپنی بھی شامل ہے۔
اس موقع پر نگران وزیرتوانائی محمد علی نے کہا کہ یہ کوششیں اگلے چند سالوں میں اضافی ہائیڈرو کاربن ذخائر کی صورت میں ملک کے لیے ثمر آور ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ تیل و گیس کی تلاش کے معاہدوں سے نہ صرف پٹرولیم کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ توانائی کی طلب اور رسد کے فرق کو ختم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔معاہدوں کے تحت ان بلاکس میں ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں کی طرف سے متوقع کم از کم سرمایہ کاری تین سالوں میں 33.3 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ ہوگی۔ اس کے علاوہ تیل اور گیس کی دریافت کے بعد یہ کمپنیاں پیداوار کےحصول کے لئے مزید لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی ۔ تیل اور گیس تلاش کرنے والی گیس کمپنیاں اپنے اپنے بلاکس کے علاقوں میں سماجی بہبود کی سکیموں پر سالانہ کم ازکم 30 ہزار ڈالر خرچ کریں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں