کراچی(پی این آئی) دنیا بھر میں سولر پینلز کی سپلائی غیر معمولی حد تک بڑھ جانے سے قیمتیں نصف رہ گئی ہیں۔
امریکا اور یورپ کے گوداموں میں سولر پینلز کے ڈھیر لگے ہیں۔انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2023 کے دوران سولر پینلز میں نصف کی حد تک گراوٹ آئی ہے۔اس وقت بھی قیمتیں گر ہی رہی ہیں۔سولر پینلز بنانے والے لاگت میں کمی پر توجہ دے رہے ہیں اور جدت پر بھی متوجہ ہیں تاکہ فروخت میں اضافہ ہو اور منافع کی گنجائش بھی بڑھے۔امریکا، بھارت اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک میں سولر پینلز کی لاگت گھٹانے پر زیادہ کام ہو رہا ہے۔ دوسری طرف چین 2028 تک سولر پینلز کی 85 فیصد پیداوار ممکن بنانے کی تیاری کر رہا ہے۔
بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں سولر پینلز کی طلب گھٹی ہے جس کے نتیجے میں قیمتیں گر رہی ہیں۔2023 کے دوران دنیا بھر میں سولر پینلز کی قیمتوں میں 60 فیصد تک گراوٹ واقع ہوئی۔اگلے چار سال میں مزید گر کر 40 فیصد کی سطح پر آسکتی ہیں۔ مینوفیکچررز کے درمیان مسابقت بڑھ رہی ہے۔ ایسے میں چھوٹے ادارے زیادہ دیر تک مارکیٹ میں ٹک نہیں پائیں گے۔ ایک طرف جدت کا بازار گرم ہے اور دوسری طرف لاگت گھٹانے پر بھی غیر معمولی توجہ دی جارہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں