لاہور (پی این آئی) ڈالر سستا ہونے کے باعث سولر پینلز کی قیمتوں میں بھی بڑی کمی ہو گئی، مختلف سولر پینلز کی قیمتوں میں 4 ہزار سے 30 ہزار روپے تک کمی، فروخت میں نمایاں اضافہ ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈالر کی قیمت میں کمی اور درآمدی مال کی دستیابی کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔مارکیٹ میں 165 واٹ کی سولر پلیٹ 15 ہزار روپے سے کم ہو کر 11 ہزار روپے پر آگئی ہے، جب کہ بڑی پلیٹ کی قیمت 70 ہزار سے کم ہو کر 40 ہزار روپے تک آگئی ہے۔ سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کے بعد اس کی فروخت بھی بڑھ گئی ہے، اور شہری سولر پینل کی خریداری کو ترجیح دینے لگے ہیں، شہریوں کے مطابق یہ ایک بار کا خرچہ ہے اور پھر سکون ہی سکون ہے۔ دوسری جانب سولر پلیٹس کے تاجروں کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں کمی کے بعد گاہکوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ سولر پینلز کی قیمت میں بڑی کمی کے بعد شہریوں نے شمسی توانائی کا استعمال بڑھا دیا اور اس کی فروخت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ لوڈشیڈنگ کے باعث بھی شہریوں نے شمسی توانائی کا استعمال بڑھا دیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں شمسی توانائی کی اوسط سطح کی لاگت (ایل سی او ای) 0.09 امریکی ڈالر فی کلو واٹ ہے جو روایتی فوسل فیول پر مبنی بجلی کی پیداوار کے مقابلے میں اس کی کم لاگت کو ظاہر کرتی ہے۔ 0.08 سے 0.11 امریکی ڈالر فی کلو واٹ کی رینج کے ساتھ، پاکستان اپنے شمسی توانائی کے نظام کو مزید بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے وہ معاشی طور پر مزید قابل عمل بن سکتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک اپنی ضروریات کا بڑا حصہ سولر انرجی پر منتقل کر چکے ہیں جبکہ پاکستان میں بھی سولر پینل سے بجلی حاصل کرنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہو چکا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث کرہ ارض کا درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اب توانائی کے حصول کیلئے متبادل طریقے اپنا رہے ہیں جن سے کاربن اخراج کم سے کم ہو۔ اس حوالے سے سولر انرجی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے کیونکہ اس کا استعمال کر کے شمسی توانائی کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔پاکستان میں بھی لوڈشیڈنگ اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث اب لوگ سولر پینلزکی طرف متوجہ ہو چکے ہیں۔ مارکیٹس میں سولر پینلز کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ماہرین کے مطابق اگر بڑے پیمانے پر سولر انرجی سے استفادہ کیا جائے تو پاکستان میں بجلی کے بحران پر قابوپایا جا سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں